زمانے کو ہم آزمانے لگے
ستم گر ستم پھر سے ڈھانے لگے
عجب زندگی میں عجب موڑ ہے
کہ قاتل جنازے اٹھانے لگے
ہمارے دلوں پر لگاۓ نشاں
ہمیں پھر وہ ظالم منانے لگے
خوشی ان میں بانٹو جو غم میں ہوں ساتھی
وہ ڈھونڈو جو رنج و اَلَم میں ہوں ساتھی
وہ بزمِ جہاں کا پتہ کوئی دے دے
ملیں مجھ کو جو ہر قدم میں ہوں ساتھی
عجب دور ہے مخلصوں کی کمی ہے
بہت کم ہیں جو چشم نَم میں ہوں…
جابجا دھوکہ ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا
جان کر سب کی حقیقت بِھیڑ میں تنہا ہوا
بُجھتے دیکھا ہے بھروسے کے دیئے کو بارہا
دشمنوں کے درمیاں کیسے کہوں کیا کیا ہوا
بے وفائی پَر بھی لوگوں کو دلیلیں یاد ہیں
میرا اپنے آپ سے اس بات پر جھگڑا ہوا…
ملیں گے کیسے ترے یار اب تجھے سارے
تفکرات کی دنیا میں گم ہوئے سارے
لکھا ہوا ہے ترا نام خانۂِ دل میں
بجھے نہیں ہیں تری یاد کے دیے سارے
یہ رنج صحرا نوردی نے تو نہیں بخشے
عطائے یار سمجھ لو یہ آبلے سارے۔
اُتار پھینکو غلامی کی ساری…
جن دنوں اپنے کوئی یار نہیں ہوتے تھے
اُن دنوں ٹھیک تھے بے کار نہیں ہوتے تھے
جسم سے ہجر اگر رات میں ملنے آتا
درمیاں ہم کبھی دیوار نہیں ہوتے تھے
پہلے ہم لوگ تعلق پہ یقیں رکھتے تھے
پہلے ہم لوگ سمجھدار نہیں ہوتے تھے
اب تو اک پل کی…
اپنا رہا نہ کوئی ،سب ہو گئے پرائے
ہر شخص بے وفا ہے، سب سے خدا بچائے
مطلب کی دوستی ہے ،ہم راز ہیں فریبی
ہر ایک دوست بن کر دل پر چھری چلائے
خود کو بھلا کے ہردم مرتا رہا میں جس پر
ہرلمحہ زندگی میں مجھکو وہی رلائے
میں نے تو دوستوں…
اک دن تو رفاقت میں بچھڑنا ہی پڑے گا
فرقت کی اذیت سے گزرنا ہی پڑے گا
انجام بھلا ہجر کا الفت کا عمق ہو
کچھ روز مگر دل کو تڑپنا ہی پڑے گا
اُن دور جزیروں کی اگر سیر ہے مقصود
آنکھوں کو سمندر میں تو ڈھلنا ہی پڑے گا…