ہے مدینے کا سماں چاروں طرف
نور کی ہے کہکشاں چاروں طرف
بوسہ ء گنبد کو یہ بے تاب ہے
جھک رہا ہے آسماں چاروں طرف
یاد آئے پھر بہت حبشی بلال
گونجی مسجد جب اذاں چاروں طرف
اپ خیر البشر آپ خیر الورٰی
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
بعد اللہ کے اعلی رتبہ ترا
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
اے حبیب خدا ،خاتم المرسلیں
آپ سے چمکی انسانیت کی جبیں
در بہ در مدحت سرکار سناتا ہوا میں
اپنی بخشش کا ہوں سامان بناتا ہوا میں
دم بہ دم لفظ عطا کرتا ہوا ربِّ کریم
شعر در شعر انہیں نعت بناتا ہوا میں
آپ ہیں مسندِ محمود پہ جلوہ افروز
اور غلاموں میں کھڑا نام لکھاتا ہوا میں
آپ رحمت سے مری…
نبی کے شہر کا منظر میں با رہا دیکھوں
ترے کرم سے ہمیشہ مرے خدا دیکھوں
مرے بدن سے مری روح بھی نکل جائے
مدینہ میں جونہی روضہء مصطفی دیکھوں
میں جالیوں پہ برستی ہوئی ان آنکھوں سے
حسین چہرہ وہ آقا کا دل ربا…
دربار مصطفی میں ، زار و قطار رویا
اپنی جفائیں سوچیں ، میں بار بار رویا
طیبہ میں پھر رہا تھا ، مجرم بنا ہوا تھا
سوچے نبی کے احساں ، میں بے شمار رویا
کیسے بتاؤں تم کو ، کس وقت چپ ہوا تھا ؟
آقا کے شہر میں میں ، لیل و نہار رویا…
اے شہِ انبیا ہو سلام آپ پر
جان و دل سے فدا ہوں تمام آپ پر
آپ کی یاد غالب تخیل پہ ہو
کیسے پھر نہ لکھوں میں کلام آپ پر
یہ جنوں دیکھئے دیکھے بن آپ کو
ہیں فدا آپ کے کل غلام آپ پر
شاعری پر رواں میرا جب ہو قلم
میرا ہر شعر ہو بس مدام…