چل مدینے چلیں چل مدینے چلیں لوٹنے رحمتوں کے خزینے چلیں دیکھ کر سبز گنبد کو اے دوستو ٹھنڈے کرنے یہ دل اور سینے چلیں
naat poetry 2 lines
قلم میں جب بھی اُٹھاؤں نبی کی نعت کہوں درود لب پہ سجاؤں نبیؐ کی نعت کہوں صدائیں قلب و جگر کی زباں پہ لے آؤں خدا کی حمد سناؤں،
تاجدارِ حرم، رب کا پیار آپ ہیں دلنشیں ، بہتریں ، باوقار آپ ہیں کتنے دلکش ، حسیں ، مہ جبیں ، نازنیں ہاں ! خدا کی قسم ، شاندار
میرے خدا کا جو لطف و کرم نہیں ہوتا میں آج واصفِ شاہ امم نہیں ہوتا نبی کے عشق میں دنیا ہمیں ستاتی ہے نبی سے عشق ہمارا بھی کم
مدت سے ہے یہ بات دل بیقرار میں ہو زندگی کی شام نبی کے دیار میں واللہ جو دلکشی ہے محمد کے شہر میں وہ دلکشی نہیں ہے کسی لالہ
میں جب قرآن پڑھتا ہوں محمد یاد آتے ہیں حدیثِ پاک سنتا ہوں ، محمد یاد آتے ہیں مؤذن کی اذاں میں جب ، محمد نام آتا ہے جواب اس
وہ سحر مبارک ہے ، جو ہوئی مدینے میں مستقل ہی رہ جاؤں ، میں یونہی مدینے میں ہے یہی تمنا بسں ، کہ رہوں مدینہ میں قبر بھی بنے
جو کرتا ہے شہ دیں کی اطاعت زندگانی میں وہی ہے کامیابی میں وہی ہے کامرانی میں رسول اللہ کی ناموس پر قربان ہوتا ہے کوئی بچپن میں کوئی پیری
حرم جو دیکھ آئی ہیں وہ آنکھیں خوبصورت ہیں حرم کی باتیں کرتی ہیں زبانیں خوبصورت ہیں ابھی تک بھی تصور میں وہ مکہ ہے مدینہ ہے حرم کی آنے
کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر میں اس
Load More