ہے آج ہوا دین سے کیوں دور مسلمان
ہے آج بھلا کیوں نہیں سینوں میں وہ ایمان
کم ہو گئی مسجد سے وہ اذکار و تلاوت
ہر فرد موبائل میں ہوا محوِ ریاضت
اللہ کو بھلا دینے کا کیسا ہے یہ سامان
ہونٹوں پہ میرے ہر دم کچھ خاص ترانے ہیں
کچھ اور نہیں ہم دم بخشش کے بہانے ہیں
ہو جائے ہمارا بھی انجام کچھ ایسا ہی
کہہ دیں ہاں سبھی چھوڑو یہ سب تو دیوانے ہیں
مجھے ہے یاد مدینے کی وہ ہوا اب تک
دل و نظر میں بسی ہے وہی فضا اب تک
مزے مزے سے وہاں پر کھجور کھاتے تھے
نبی کے شہر کی وہ یاد ہے غذا اب تک
نبی کے شہر میں زم زم بھی خوب پیتے تھے
مزہ ملا جو ، نہیں میں بھلا سکا اب تک
میں آنکھیں بند…
سناتا ہوں میں اب باتیں حسیں فاروق اعظم کی
نبی کے ساتھ روضے میں مکیں فاروق اعظم کی
بفضل رب ہوا ، پانی بھی جس کا حکم مانے ہیں
زمیں بھی دیکھ لو زیر نگیں فاروق اعظم کی
کیا خوب ہی روشن تھا مکہ کی فتح کا دن
ایماں کی بقا کا دن، ہر بت کی فنا کا دن
ہجرت کی شبِ وحشت، تاریکی و تنہائی
فتح کی صبحِ روشن میں کیسے بدل پائی؟
اللہ کی نصرت ہی ہر آن نظر آئی
اک رب کے غلاموں پر اک رب کی عطا کا دن