اے لوگو سبھی متحد تم ہو جاؤ
کہ جنت کی وادی کو جنت بناؤ
خزاں کے پجاری شیطاں کو بھگاؤ
بہار اخوت سے گلشن سجاؤ
وہ صیاد کو سبق ایسا سکھا دو
قفس توڑ کر سارے پنچھی اڑا دو
وطن والو یہ سب مایوسیاں دل سے نکالو تم
قدم مضبوط کر کے دوسروں کو بھی سنبھالو تم
حوادث لاکھ حائل ہوں جہاں بھر کی ہو سنگینی
جواں جذبے سے اڑتے رہنا ہے یہ طرزِ شاہینی
حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو
کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو
بیٹھنے دو یار کے پہلو میں اے چارہ گرو
مجھ پہ بھی کچھ پَل فِدا دُنیا کی رعنائی تو ہو
دکھی ہے پاک نبیوں کی سرزمیں لوگو
کہاں گئے میری امت کے سب امیں لوگو
یروشلم سے جو ٹکرائیں بن کے ایوبی
یہ اقصی تکتی ہے ایسے مجاہدیں لوگو
بہا ہے خون یہاں پر معصوم بچوں کا
بھلا یہ جنگ میں بھی ہوتا ہے کہیں لوگو؟
پکارتے رہے بچے مگر…