ارضِ بنگال سے یہ صدا آ گئی میرے گلشن میں بادِ صبا آ گئی خونِ طلبا کی خوشبو سے مہکا چمن سوچا انجام تھا، ابتدا آ گئی دشمنوں کے ستم
inqalabi poetry urdu
تجھ کو اوقات بتاؤں گا کسی دن میں بھی تیرا گھر بار جلاؤں گا کسی دن میں بھی تو نے جس طرح مری روح کو تڑپایا ہے تجھ کو اس
پھر سے یہ محکوم ملت ہو گئی ہاۓ یارو کیا قیامت ہو گئی بالیقیں سچ کی علامت ہو گئ بات جو سامانِ عبرت ہو گئی
سمجھ رہے ہیں گنہگار سب جہاں والے زمین تنگ نہ ہو مجھ پہ آسماں والے چلے ہیں جب سے اٹھا کر بغاوتوں کے علم کھٹک رہے ہیں زمانے کو ہم
قریبی رشتوں میں پیدا دراڑ کرتے رہے سیاسی لوگ تھے بہلا کے وار کرتے رہے وطن کے نام پہ ہم جا نثار کرتے رہے وہ ہم پہ پھر بھی کہاں
اے لوگو سبھی متحد تم ہو جاؤ کہ جنت کی وادی کو جنت بناؤ خزاں کے پجاری شیطاں کو بھگاؤ بہار اخوت سے گلشن سجاؤ وہ صیاد کو سبق ایسا
فریب دے نہ زمانے کو پارسا نہ بنے اسے کہو کہ وہ بندہ بنے خدا نہ بنے وفورِ دولتِ دنیا تو عارضی شے ہے اسے کہو کہ تکبر میں باؤلا
وطن والو یہ سب مایوسیاں دل سے نکالو تم قدم مضبوط کر کے دوسروں کو بھی سنبھالو تم حوادث لاکھ حائل ہوں جہاں بھر کی ہو سنگینی جواں جذبے سے
سارے صحافی ہو گئے سرکار کی طرف کیا خاک دیکھے ادمی اخبار کی طرف یہ ہے کرم خدا کا پہنچا دیا مجھے اس پار کے تھپڑوں نے اس پار کی
حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو بیٹھنے دو یار کے پہلو میں اے چارہ گرو مجھ پہ بھی
Load More