درد سن لے زندگی کے
گر سکھا دے بندگی کے
ہم ہیں عاجز تیرے بندے
غم مٹا دے ہم سبھی کے
مشکلوں کی کر کشائی
دل میں بھر دے پارسائی
ابر رحمت سے مٹا دے
داغِ عصیاں کی سیاہی
ہر سمت ہو رہے ہیں ظلم و ستم خدایا
اُمّت پہ اپنا فرما رحم و کرم خدایا
صدمات ہیں جہاں میں ، آفات ہیں جہاں میں
اُمّت پہ آئے مشکل حالات ہیں جہاں میں
اب تو مٹادے سارے ، رنج و الم خدایا
اُمت پہ اپنا فرما رحم و کرم خدایا
اے مولا درد سارے چھین کر خوشیاں عطا کر دے
میرے بے چین اس دل کو سکوں سے آشنا کر دے
کرم کی بارشیں برسا میری روح کے بیاباں پر
کہ دھل جائے گناہ کی دھند، روشن ہو ہر اک منظر
نظر آئے تیری قدرت مجھے ہر چیز کے اندر
میرے دل کے نہاں خانوں میں…
میں بہت دنوں سے اداس ہوں تو مری اداسی کو دور کر
اے مرے خدا تو کرم یہ کر مری ظلمتوں کو بھی نور کر
مرا دل یہ ٹوٹا ہوا ہے اب مری آنکھ بھی ہے برس رہی
مرے دل کو بھی تو سکون دے مری آنکھ میں بھی سرور کر
غموں کے گرداب میں گِھرا ہوں، مجھے بچا لے
مرے خدایا مَیں تھک چکا ہوں، مجھے بچا لے
کبھی تھا جس کو مَیں دل سے پیارا، بہت ہی پیارا
اب اس کے دل کا ہی مسئلہ ہوں، مجھے بچا لے
میں پریشاں حال مولی ہے صدا استغفر اللہ
تیرے در پر آہ و زاری ہے ندا استغفر اللہ
میں رہا غافل یہاں دنیا کی شہرت و ذوق میں
تیری دھرتی پر کئے میں نے گناہ استغفر اللہ
اے خدا رحمتوں کی ہو مجھ پرعطا
تھک چکا ہےدکھوں سے یہ بندہ ترا
اے مسیحائے دوراں شفا چاہیے
اپنے ہراک مرض کی دواچا ہیے
تیری ہی مجھ کو ہر پل عطاچاہیے
جو قضا تھی عبادت ادا چاہیے
اے خدا مجھ کو کر دے عطا عافیت
مانگتا ہوں ہمیشہ دعا عافیت
میرے مولا کوئی آزمائش نہ ڈال
ہر گھڑی اس جہاں کر سدا عافیت
یہ ہے ایمان کے بعد دولت بڑی
میں لگاتا ہوں ہر دم صدا عافیت
مختصر زندگی نیک کردار دے
موت سے پہلے توفیقِ اذکار دے
دل یہ ایسا سلیم الوفا ہو مرا
اپنی سب خواہشیں دین پر وار دے
روز و شب اس زباں پر تیرا ذکر ہو
جس سے راضی ہو تو ایسی گفتار دے
نفس کی چال کو بھانپ لوں اے…