رائیگانی کا دکھ سمجھتے ہو ؟ بے زبانی کا دکھ سمجھتے ہو؟ ساتھ رہتے ہیں مل نہیں سکتے آگ پانی کا دکھ سمجھتے ہو؟
یونس تحسین
تعلقات سے پردے ہٹائے جاتے ہیں یہ دل، کہ ملتے نہیں ہیں ملائے جاتے ہیں جو غمگسار ہے اس کو سنائیں گے دکھڑے کہ ہر کسی کو کہاں غم سنائے
فریب دے نہ زمانے کو پارسا نہ بنے اسے کہو کہ وہ بندہ بنے خدا نہ بنے وفورِ دولتِ دنیا تو عارضی شے ہے اسے کہو کہ تکبر میں باؤلا
اچھے برے کی خیر ہے کہتے رہا کرو لیکن ہمارے سامنے بیٹھے رہا کرو لگتی ہے آگ جس کو لگے تم کو اس سے کیا اے دوست بات بات پہ
بیعت تھی جان دینے کی اور تھا نبی کا ہاتھ اس ہاتھ کی طرف بڑھا فوراً سبھی کا ہاتھ سلمان کا بلال کا بوزر ولی کا ہاتھ شامل تھا ان
در بہ در مدحت سرکار سناتا ہوا میں اپنی بخشش کا ہوں سامان بناتا ہوا میں دم بہ دم لفظ عطا کرتا ہوا ربِّ کریم شعر در شعر انہیں نعت