ہرپل درود ان پہ دل جاں سے پڑھتے پڑھتے پہنچوں گا شہر آقا دن رات چلتے چلتے ہمراہ عاشقوں کے آؤں گا لب سے نکلا طیبہ کو جانے والوں کی
نعتیں اردو
ہے خیالِ مصطفی سے سب مری تاب و تواں مدحتِ سرکار سے ھے روح میری ضوفِشاں ذکرِ احمد سے زمانے میں مِری توقیر ھے ورنہ میں نامعتبر سب سے نکما،
یہ خواہش جو رہتی جینے کی دل میں یہ آتش جو جلتی ہے سینے میں اپنے تمنا یہی ہے کہ ہو ایک خیمہ وہ خیمہ مدینے کی راہ میں سجا
حسیں آقا سا دنیا میں کہیں چہرا نہیں ملتا مدینے کی فضا جیسا کہیں جلوا نہیں ملتا نظارہ شہر آقا کا انوکھا ہے جہاں بھر میں کوئی بھی سبز گنبد
تلوار لے کر آئے تھے میرے نبی اور خوشبو بن کے چھائے تھے میرے نبی تلوار کے سائے میں گزری زندگی رحمت مگر کہلائے تھے میرے نبی
سیرتِ مصطفیٰ روشنی روشنی جو نبی نے کہا روشنی روشنی جب سے آنے لگے سیّد الانبیاء تب سے غارِ حرا روشنی روشنی
یہ محمد کا جو مدینہ ہے یہ تو اَنمول اک نگینہ ہے اور باتیں فضول باتیں ہیں آپ کی بات ہی خزینہ ہے
تلاشِ نعت کی سینے میں جستجو رکھ لی وفورِ مدحتِ سرور نے آبرو رکھ لی دل و دماغ معطر ، مشامِ جان عبیر درِ رسول سے پلٹے تو اسکی بو
کرنی ہے گر تجھے تو پیمبر کی بات کر دونوں جہاں کے سید و سرور کی بات کر پڑ جائیں ماند شمس و قمر جس کے سامنے خیر الانام کے
نبی کے شہر کا منظر میں با رہا دیکھوں ترے کرم سے ہمیشہ مرے خدا دیکھوں مرے بدن سے مری روح بھی نکل جائے مدینہ میں جونہی روضہء مصطفی
Load More