غموں کے گرداب میں گِھرا ہوں، مجھے بچا لے
مرے خدایا مَیں تھک چکا ہوں، مجھے بچا لے
کبھی تھا جس کو مَیں دل سے پیارا، بہت ہی پیارا
اب اس کے دل کا ہی مسئلہ ہوں، مجھے بچا لے
فیصلہ جب اٹل نہیں ہوتا
مسئلہ کوئی حل نہیں ہوتا
یاد رکھنا مری نصیحت کو
پیار کا کچھ بدل نہیں ہوتا
ان مسائل میں آ کے الجھا ہوں
جن مسائل کا حل نہیں ہوتا
یاد ان کو کیا نہ ہو، جس میں
زیست میں ایسا پَل نہیں ہوتا
وہ جو ہوتا تھا پیار…
دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ
شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ
شدتِ عشق سے یہ لگتا ہے
جب کبھی تم مرے، مرو گے الگ
بات اک خاص کرنی ہے تم سے
شرط یہ ہے کہ تم ملو گے الگ
ایک بار اُس کو چھو کے دیکھو تو
ساری دنیا سے تم لگو گے الگ
ایک عشرہ…
آفتابِ مبیں محمد ہیں
ماہ تابِ حَسیں محمد ہیں
وہ کسی اور کے نہیں طالب
دل میں جن کے مکیں محمد ہیں
اسوہ جن کا نجات کا باعث
وہ کوئی اور نہیں محمد ہیں
دل کو دل سے ملانے آپ آئے
دل ربا دل نشیں محمد ہیں
زندگی کیوں نہ ہو نثار ان پر…