اللہ کی محبت کا مزہ کیوں نہیں لیتے دنیا ہی میں جنت کا مزہ کیوں نہیں لیتے یہ نفس پرستی تمہیں برباد کرےگی اللہ کی اطاعت کا مزہ کیوں نہیں
حمدیہ اشعار
سخن کا آغاز کر رہا ہوں حضورِ والا بہ اِسم اللہ تمام لفظوں میں ہورہا ہے عجب اجالا بہ اِسم اللہ بروزِ محشر اسی کے چہرے پہ ہوگا ایمان کا
میرا خدا بھی وہی ہے تیرا خدا بھی وہی وہ ہے اکیلا صمد سب سے ہے جدا بھی وہی جو پالتا ہے خلائق کو پتھروں میں بھی جو بھولتا
میرے مولا ازل سے تیری رحمت کا سہارا ہے میرا ہر گام ذلت میں میری کوشش خسارہ ہے تیری ہے بادشاہی اس جہاں میں اے میرے مولی میں ہر اک
اِدھر بھی خدا ہے، اُدھر بھی خدا ہے وہ سب سے بڑا ہے، وہ سب سے بڑا ہے شجر میں، ہجر میں، ہنر میں، نظر میں سفر میں، ظفر
لبوں پر ہے مِرے جاری تِری حمد و ثناء مولا نہیں کوئی تِرے جیسا مِرے مشکل کُشا مولا تُو ہی خالق، تُو ہی مالک، تُو سب کا پالنے والا عدم
بول ہو کوئی زباں پر تو سدا تیرے لۓ چپ رہے گر یہ زباں تو یاخدا تیرے لۓ مقصدِ ہستی مرا ہو تیری طاعت یاالٰہ لب پہ ذکرِ پاک ہو
دھنک، دھوپ، بارش، زمیں، آسماں میں شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے حسیں پربتوں میں، زمان و مکاں میں شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے شجر میں، حجر میں، ضیإ میں،
وہ غم ڈھالے گا خوشیوں میں جو غم رب کو بتاؤ تو پلٹ جائیں گے سب پانسے ذرا نظریں جھکاؤ تو لگے جو زخم دل پر مندمل کردے گا سب
بلبل کی چہک، گل کی مہک، چاند ستارے مولا!! تری قدرت سے ہیں یہ سارے نظارے جگنو میں دمک ہے مرے مولا ترے دم سے سورج میں چمک ہے مرے
Load More