حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو
کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو
بیٹھنے دو یار کے پہلو میں اے چارہ گرو
مجھ پہ بھی کچھ پَل فِدا دُنیا کی رعنائی تو ہو
کٹ گئی ہے زندگانی ہم سفر کی آس میں
مر ہی جائیں گے کسی دن چارہ گر کی آس میں
طاقت پرواز جب سے چھین لی صیاد نے
رینگتے رہتے ہیں پنچھی بال و پر کی آس میں
کھا گئی سپنے غریبی اڑ گیا رنگِ شباب
در بدر پھرتے رہے ہم اپنے گھر کی آس میں…
وہ جو تھا پیکرِ علم و فن اٹھ گیا
دہر سے آج خیبر شکن اٹھ گیا
علم و حکمت میں ایسا کوئی بھی نہیں
دیدہ ور ان کے جیسا کوئی بھی نہیں
میرے سرکار کے آپ بھائی ہوئے
آپ ہی محسنِ کل خدائی ہوئے
علم کا شہر ہیں سیدالانبیا
شہر کا باب ہیں آپ…
ان پہ کھلتے ہیں سبھی ابواب آسانی کے ساتھ۔
جھیلتے ہیں جو حوادث خندہ پیشانی کے ساتھ۔
فاقَہ مَستی میں عَیاں ہوتے ہیں اَسرارِ خُودی
عِلم کا رِشتَہ جُڑا ہے چاک دامانی کے ساتھ
ایسے باشِندوں سے ہو مَحفُوظ یہ مُلکِ عَظِیم
سَیلِ نَفرَت جو…
راس آتی نہیں انہیں دنیا
جن کی آنکھوں میں ہم اترتے ہیں
دل کی مسند سے حضرت واعظ
رفتہ رفتہ صنم اترتے ہیں
ذہن پر جو سوار ہو جائیں
شعر سینوں میں کم اترتے ہیں
سہم جاتا ہے جنگ کا میداں
جب بھی اہل قلم اترتے ہیں
شام ہوتے ہی میرے آنگن…
ڈال دے وہ مہرباں کب زندگی کشکول میں
کاسہءِ امید رکھنا ہر گھڑی کشکول میں
لوٹتے ہیں گھر کو جب حالات کے مارے فقیر
بھر کے لاتے ہیں فقط شرمندگی کشکول میں
مشعلِ فاقہ کشی گھر میں جلی تو یوں ہوا
آ گئی ہمدم سمٹ کر روشنی کشکول میں
بھول جاتے…