یقیں ختم نبوت کا ، ایماں ہے رب کی وحدت کا
یہی اپنا اثاثہ ہے ، یہی رستہ ہے جنت کا
یہ سب کذاب چاہیں بھی تو ملکر کھول نہ پائیں
کہ خود رب نے کیا ہے بند دروازہ نبوت کا
ہوا مداح قرطاس و قلم ختمِ نبوّت کا
میں جب کرنے لگا نغمہ رقم ختمِ نبوّت کا
کسی بے دین کی کوشش سے جھک جائے نہیں ممکن
رہے گا تا ابد اونچا علَم ختمِ نبوّت کا
آنکھ کی کھاری بوندوں میں اک میٹھا منظر طیبہ کا
قبلہ رو منظر میں بیٹھا ہے ، پیغمبر طیبہ کا
دیکھوں جس بھی سمت نظارے طیبہ ہی کے سارے ہیں
دل والے گھر کی ہر کھڑکی طیبہ کی ، در طیبہ کا
عَلم ختمِ نبوت کا اٹھانا اچھا لگتا ہے
ہمیں حق و صداقت کا ترانہ اچھا لگتا ہے
جو ہم شام و سحر ختمِ نبوت کا ہیں دم بھرتے
ہمیں اپنی یہ بخشش کا بہانہ اچھا لگتا ہے