یہ خواہش جو رہتی جینے کی دل میں
یہ آتش جو جلتی ہے سینے میں اپنے
تمنا یہی ہے کہ ہو ایک خیمہ
وہ خیمہ مدینے کی راہ میں سجا ہو
یہ منظر بھی اپنا مقدر بنے اب
شجر یہ دل و جاں پہ سایہ کرے اب
حسیں آقا سا دنیا میں کہیں چہرا نہیں ملتا
مدینے کی فضا جیسا کہیں جلوا نہیں ملتا
نظارہ شہر آقا کا انوکھا ہے جہاں بھر میں
کوئی بھی سبز گنبد سا کہیں پیارا نہیں ملتا
نبی کے شہر کا منظر میں با رہا دیکھوں
ترے کرم سے ہمیشہ مرے خدا دیکھوں
مرے بدن سے مری روح بھی نکل جائے
مدینہ میں جونہی روضہء مصطفی دیکھوں
میں جالیوں پہ برستی ہوئی ان آنکھوں سے
حسین چہرہ وہ آقا کا دل ربا…