لامکاں کو سمجھ لا مکاں سے پرے
عقل سے ماورا ہر گماں سے پرے
کیا غرض اسکو تیری عبادات سے؟
ذات اسکی ہے سود و زیاں سے پرے
بیش دشوار ہے ان کا ملنا یہاں
جن کی پرواز ہے آسماں سے پرے
موت بھی اس گھڑی ہم پہ نازل ہوئی
جب ہوۓ وہ دلِ خونچکاں سے پرے
ہے ہمارے لئے تو یہ جاۓ اماں
تم رہو سایۂِ بے کسّاں سے پرے
عمر لگ جاۓ میری مِرے باپ کو
دکھ ہمیشہ رہیں میری ماں سے پرے
دوسرا کون ہے ان کے جیسا یہاں
ہم نہ جائیں کبھی جانِ جاں سے پرے
ہو گئی دل لگی غم کو بیمار سے
غم یہ جاتا نہیں ناتواں سے پرے
دل سے نکلے دعا “برق” بے ساختہ
ہو بشر نا کبھی مہرباں سے پرے
لامکاں کو سمجھ لا مکاں سے پرے
عقل سے ماورا ہر گماں سے پرے
شاعری : بابر علی برق