ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے | انقلابی اشعار

2 95

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے
دیتے نہ جام بھر کے فقیروں کو زہر کے

لوگوں نے لاش لاش کا غوغا کیا تھا جب
دیکھا تو میں پڑا تھا کنارے پہ نہر کے

چنگیز خاں کی نسل کا اب تذکرہ کہاں
بیٹھے ہوئے ہیں تخت پہ فرعون دہر کے

یہ خواب تھے کہ جن کو گھرندوں کی شکل دی
ساحل پہ ہو گئے ہیں حوالے جو لہر کے

یوں حکمرانِ وقت کے حکموں سے ڈر گئے
جیسے خدا نے دے دئیے پیغام قہر کے

ہیں شترِ بے مہار کی مانند بے مہار
کچھ خواب میری آنکھ میں رنگین پہر کے

آدر سمجھ لیا تھا جسے سائبانِ دشت
اپنا لئے ہیں اُس نے بھی انداز مہر کے

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے
دیتے نہ جام بھر کے فقیروں کو زہر کے

شاعری: بلال آدر

اگر آپ مزید انقلابی شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

انقلابی شخص نذرِ قید ہو سکتا ہے ، پر۔۔۔۔ کون باندھے گا شعوری سوچ کو زنجیر سے؟

2 تبصرے
  1. ecommerce کہتے ہیں

    Wow, superb blog format! How long have you been blogging for?
    you make running a blog look easy. The total look of your
    website is excellent, as well as the content material!
    You can see similar: sklep internetowy and here ecommerce

  2. sklep کہتے ہیں

    These are in fact wonderful ideas in on the topic of blogging.

    You have touched some good factors here.

    Any way keep up wrinting. I saw similar here: ecommerce and also here: sklep

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.