غیرملکی مشروبات کا بائیکاٹ اور ملکی مشروبات کو ترجیح مگر کیسے؟
Boycotting foreign products and prefer national products
غیرملکی مشروبات کا بائیکاٹ اور ملکی مشروبات کو ترجیح دینے کی بات آتی ہے تو ملکی مشروبات کی کوالٹی پر لازمی سوال اٹھتے ہیں۔ مثلا بعض لوگوں کو گورمے وغیرہ کے معیار کی بڑی پڑی ھے۔ پہلی بات کہ عادت پڑ گئی تو پیپسی وغیرہ سب بھول جائیں گے۔۔۔ نئی بہو کو سسرال میں پہلے بڑی بدبو آتی ھے۔۔پھر کچھ عرصے بعد نہیں آتی تو وہ کہتی ھے کہ میں نے گھر کو بہتر کر دیا ھے حالانکہ اس کی بس بو مری ھوتی ھے۔۔۔باقی اسیں ایڈے عالمی معیار دی چیزاں لینڑ آلے۔۔بجلی دے بل توں مرے جانے اں تے بوتلاں سانوں عالمی معیار دی چاہی دیاں نیں ۔۔
غزہ والوں کی بھی پروا نہیں کہ وہ خون بہا رھے ہیں لیکن سانوں خاندانی جدی پشتی نواباں نوں اچھا معیار چاہی دا اے۔۔۔۔۔ جینویں ایس توں بغیر اسیں مر جانواں گے۔۔۔ہاں۔۔۔گورمے والیاں نوں شرم ضرور کرنی چاہی دی اے کہ قوم دے جذبے دی وجہ نال تہاڈی سیل ودھی اے۔۔۔تے تسیں وی اللہ دا شکر کرو تے ریٹ کم از کم نہ ودھاؤ۔۔۔۔ناشکری نہ کرو ورنہ مکافات عمل بھی ھو سکتا ھے ۔۔۔
غیرملکی مشروبات کوئی صحت مند مشروبات نہیں
دوجی اھم گل اے کہ یہ غیرملکی مشروبات کا بائیکاٹ گورمے پیپسی وغیرہ کوئی صحت مند مشروب نہیں جو معیار بڑھانے سے صحت کے لیے زیادہ مفید ھو جائیں گے اور اس سے زیادہ طاقت آ جائے گی۔۔۔ اسے چھوڑنا صحت کے لیے زیادہ مفید ھے ورنہ یہ مشروب تو صحت کے لیے کینسر،بواسیر،السر بلڈ پریشر اور معدہ کی تباہی کا مکمل سامان ھے۔۔ چین میں تو یہ مشروب صرف لیٹرین کی اچھی صفائی کے لیے استعمال کیا جاتا ھے ۔۔اس لیے انہیں چھوڑنا زیادہ بہتر ھے ۔۔
ویسے ہمیں اپنے دیسی مشروبات کو رواج دینا چاہیے ۔۔۔لسی، ستو،آلو بخارااملی کا شربت،پشاور والوں کا بلنگو چہار مغز والا حکیمی شربت،شکر کا شربت ،سکنجبین ،ملک شیک،شربت ،بادام صندل وغیرہ صحت کے لیے بھی بہتر ہیں اور گرمی کا علاج بھی ہیں ۔۔۔۔۔اور سستے بھی ۔گھر میں شربت کی ایک بوتل رکھنے سے پورا مہینہ چل جاتی ھے۔۔اللہ ہمیں ہدایت دے
تحریر: قاضی کاشف نیاز