یہ دینی مدارس ہیں پاکیزہ گھر یہ قرآں کے حافظ مجسم اجر کرے جن کی خاطر دعا ہر بشر کریں جن کے ماں باپ ان پہ فخر
Zulqarnain b0
فریب دے نہ زمانے کو پارسا نہ بنے اسے کہو کہ وہ بندہ بنے خدا نہ بنے وفورِ دولتِ دنیا تو عارضی شے ہے اسے کہو کہ تکبر میں باؤلا
اچھے برے کی خیر ہے کہتے رہا کرو لیکن ہمارے سامنے بیٹھے رہا کرو لگتی ہے آگ جس کو لگے تم کو اس سے کیا اے دوست بات بات پہ
اتنے بڑے جہان میں تنہا رہا ہوں میں تنہاٸ کے دکھوں سے شناسا رہا ہوں میں مانوس ہو ہی جاٶں گا خلوت سے ایک دن ہر وقت اس خیال میں
میں پریشاں حال مولی ہے صدا استغفر اللہ تیرے در پر آہ و زاری ہے ندا استغفر اللہ میں رہا غافل یہاں دنیا کی شہرت و ذوق میں تیری دھرتی
سنجیدگی بھی لازمی ہے دل لگی کے بعد آتی ہے موت جیسے ہمیں زندگی کے بعد سورج اگے گا دن کا شبِ تیرگی کے بعد ہوگا اندھیرا شام کو پھر
درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے اس لئے نوحے بھی گاۓ ہیں ترانوں جیسے ہم جنوں والے ہنسا کرتے ہیں گھاٹے کھا کر كفِ افسوس نہیں مَلتے سیانوں جیسے
تیرے ہونٹوں پہ مرے نام کی تکرار ہے کیوں گر نہیں پیار، تو پھر پیار کا اظہار ہے کیوں ساتھ چلنے کا ہے وعدہ تو سنبھل کر چلنا دامن خاک
خود سے الجھ رہا ہوں مجھے چھوڑ دیجیے خوش ہوں یا رورہا ہوں مجھے چھوڑ دیجیے ماضی کی دلفریب،حسیں،خوشنما تریں یادوں میں لاپتہ ہوں مجھے چھوڑ دیجیے
حسرتوں کا گُلسِتاں زیر و زبر ہونے کو ہے ختم جیسے زندگانی کا سفر ہونے کو ہے قید سے آزاد فِکرِ چارہ گر ہونے کو ہے انت ہے بیمار کا
Load More