حرم جو دیکھ آئی ہیں وہ آنکھیں خوبصورت ہیں حرم کی باتیں کرتی ہیں زبانیں خوبصورت ہیں ابھی تک بھی تصور میں وہ مکہ ہے مدینہ ہے حرم کی آنے
Month: October 2024
جن دلوں پر انا کے تالے ہیں کب کسی کے وہ ہونے والے ہیں تھی خبر ہم کو یار ڈس لیں گے پھر بھی وہ ناگ ہم نے پالے ہیں
کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر میں اس
ستم شعار زمانے نے حوصلے نہ دیے رہِ سیاہ پہ پھینکا ، مگر دیے نہ دیے بہت سے واقعے ایسے گزر گئے ہیں کہ جو ترے جمال کی عادت نے
دل بھلا عارضی خوشیوں میں کہاں لگتا ہے اب تو ہر درد ہمیں نش٘ہ ِ جاں لگتا ہے یہ زیارت گہ ِ حسرت ہے ذرا دھیان رہے ان پہاڑوں پہ
اے مولا درد سارے چھین کر خوشیاں عطا کر دے میرے بے چین اس دل کو سکوں سے آشنا کر دے کرم کی بارشیں برسا میری روح کے بیاباں پر
رائیگانی کا دکھ سمجھتے ہو ؟ بے زبانی کا دکھ سمجھتے ہو؟ ساتھ رہتے ہیں مل نہیں سکتے آگ پانی کا دکھ سمجھتے ہو؟
کسی کی ابتدا روشن کسی کی انتہا روشن مگر میری رہی ہے زندگانی ہر دفعہ روشن شمع تیرے مقدر میں لکھا ہے جلکے بجھنا ہی خدا رکھے جسے رہتی ہے
اشک کیوں آنکھوں سے جاری ہے بتاؤں کیسے زندگی کیسے گزاری ہے بتاؤں کیسے تیری یادوں کو جو سینے میں لیۓ پھرتا ہوں کس قدر بار یہ بھاری ہے بتاؤں
صورت ہے لاجواب تو سیرت ہے لاجواب وہ آخری نبی ہیں نبوت ہے لاجواب قرآن کی زباں پہ ہے مدحت حضور کی قرآن نے جو کی ہے وہ مدحت ہے
Load More