اُس کے پاس جانے سے، راحتیں تو آئیں گی
دو پَلوں کی خوشیاں بھی ہاتھ میں تو آئیں گی
جِتنا وہ حسیں ٹھہرا، اُس پہ رشک کرنے کو
اِردگرد بستی سے مہ وشیں تو آئیں گی
بخت مانگے تو نہ تھے تیری دعا نے میرے
پھر بھی ارمان کیے پورے خدا نے میرے
اب تو لمحوں کی بھی خیرات نہیں دیتا وہ
جس کے ہوتے تھے کبھی سارے زمانے میرے
میں مروت ہی میں بس ہار گیا ہوں ورنہ
شہر بھر ہی میں ہیں مشہور نشانے میرے
چٹھیاں…