براؤزنگ ٹیگ

urdu poetry sad

جدا دونوں ہوئے ہیں ہم فقط میرا تڑپنا کیوں| اداس دل کی شاعری

جدا دونوں ہوئے ہیں ہم فقط میرا تڑپنا کیوں یوں تنہا سرد راتوں میں بس اک میرا سسکنا کیوں؟ ابھی تک ساتھ میرا تھا ابھی تک پاس تھے میرے بتا دے اے میرے ہمدم تیرا اتنا بدلنا کیوں؟ تو میرے روٹھ جانے سے پریشاں حال…

مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے

مرے اندر بھی اک دلکش نگر آباد رہتا ہے مصائب کا اداسی کا بھنور آباد رہتا ہے کسی کے طنز کرنے سے پریشاں ہم نہیں ہوتے ہزاروں زخم کھا کر بھی جگر آباد رہتا ہے امیروں کو حویلی میں بٹھا دیتی ہے بس قسمت غریبوں کے گھروں میں پر ہنر آباد رہتا…

اک پرندہ اُڑ چلا آندھی کا جھونکا دیکھ کر | اداس شاعری

اک پرندہ اُڑ چلا آندھی کا جھونکا دیکھ کر کوئی پیاسا مر گیا پانی کو گہرا دیکھ کر کون مظلوموں کی ہمدردی کرے گا اب بھلا بِک گئے ہمدرد بھی ظالم کا چہرہ دیکھ کر مِل رہی ہے چھت مری قاتل کے گھر کے بام سے ڈر گئے تھے میرے مہماں خون بہتا…

اسے رستہ بدلنا تھا بدل کر راستہ خوش ہے | اداس شاعری

اسے رستہ بدلنا تھا بدل کر راستہ خوش ہے مرے دل کو کچلنا تھا کچل کر بے وفا خوش ہے سنو! ان کو فقط میرا یہی پیغام دے دینا اداسی ہے نگاہوں میں، مگر یہ آتما خوش ہے اسے بھی رنج تھا شاید، بہت غمگین تھا اس دن خفا وہ بھی، دکھی میں بھی مگر وہ…

میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں

میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں قصور میرا بتا دے کوئی نشانہ کیوں کر بنا ہوا ہوں مرے چمن کی ہمشہ میں نے کی آبیاری لہو سے اپنے اندھیر شب میں چراغ بن کر میں اپنی جاں کو جلا رہا ہوں کوئی تو سن لے فغائیں میری ،…

کل رات خواب دیکھا گھربار کھو رہا تھا | قبر پر اشعار | urdu poetry death

کل رات خواب دیکھا گھربار کھو رہا تھا دو گز کے قید خانے میں قید ہورہا تھا ویران سا پڑا تھا ویران سے مکاں میں پُرہول سا سماں تھا اُس وقت اُس جہاں میں سنسان سی جگہ تھی، کیا فاٸدہ فغاں میں؟ خلوت نشین تھا میں خلوت میں رو رہا تھا…

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا | دوست کے لئے اداس شاعری

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا مجھے خلوت میں میرے دوست سمجھاتے تو بہتر تھا محبت کی لگی کھیتی کو کیوں برباد کر ڈالا؟ اسی کھیتی کے دہقاں کو جو بلواتے تو بہتر تھا رقیبانہ کہا اس نے تو تم تسلیم کر…

کہا اس نے بتاؤ کیا مجھے تم بھول جاؤ گے؟ شکوہ جواب شکوہ

کہا اس نے بتاؤ کیا مجھے تم بھول جاؤ گے؟ کہا میں نے کوئی شاہ رگ کو کیسے بھول سکتا ہے کہا اس نے کہ پھر شاہ رگ بچاتے کیوں نہیں آخر کہا کہ پاؤں اور بازو بھی کب آزاد ہیں میرے؟ کہا اس نے کہ آخر کب تلک یوں وقت گزرے گا کہا میں نے کہ مشکل…

طویل مدت گزار دی ہے فراق کا کب زوال ہوگا

طویل مدت گزار دی ہے فراق کا کب زوال ہوگا یہ ہجر کے دن کٹیں گے  اور کب محبتوں کا وصال ہوگا ہر ایک کوچہ لہو سے تر ہے کوئی نہیں جو حساب مانگے بس اک قیامت کا ہے بھروسہ کہ قاتلوں سے سوال ہوگا بتاؤ کیوں کر جلائے…