براؤزنگ ٹیگ
urdu poetry sad 2 lines
جن دنوں اپنے کوئی یار نہیں ہوتے تھے | اردو غزل شاعری
جن دنوں اپنے کوئی یار نہیں ہوتے تھے
اُن دنوں ٹھیک تھے بے کار نہیں ہوتے تھے
جسم سے ہجر اگر رات میں ملنے آتا
درمیاں ہم کبھی دیوار نہیں ہوتے تھے
پہلے ہم لوگ تعلق پہ یقیں رکھتے تھے
پہلے ہم لوگ سمجھدار نہیں ہوتے تھے
اب تو اک پل کی…
نہیں ہے تیرے سوا کوئی خوبرو دل میں | اداس شاعری
نہیں ہے تیرے سوا کوئی خوبرو دل میں
بسا ہوا ہے مرے یار صرف تُو دل میں
ھے محو رقص ھر اک قطرہء لہو دل میں
قلندروں نے بسایا ہے اللہ ھو دل میں
رہیں گے دور بقا سے بتوں کے متوالے
نہ ہو سکے گی سرایت یہ مشک بو دل میں
جگر کے پار ہوۓ ایسے…
دربدر ڈھونڈا تجھے اے ہمسفر جانے کے بعد | غمگین اردو شاعری
دربدر ڈھونڈا تجھے اے ہمسفر جانے کے بعد
زندگانی مشکلوں میں کی بسر جانے کے بعد
خوف ہے اس بات کا مجھ کو فقط میرے عزیز
کھو نہ جاۓ عصمتِ دستار سَر جانے کے بعد
گاڑ دے جیسے شکنجے موت آدم ذات پر
رات یوں قابض ہے امیدِ سحر جانے بعد
کاش…
اپنا رہا نہ کوئی ،سب ہو گئے پرائے | غمگین شاعری
اپنا رہا نہ کوئی ،سب ہو گئے پرائے
ہر شخص بے وفا ہے، سب سے خدا بچائے
مطلب کی دوستی ہے ،ہم راز ہیں فریبی
ہر ایک دوست بن کر دل پر چھری چلائے
خود کو بھلا کے ہردم مرتا رہا میں جس پر
ہرلمحہ زندگی میں مجھکو وہی رلائے
میں نے تو دوستوں…
ہوئی ہم کو غلط فہمی بھروسہ تجھ پہ کر بیٹھے | اداس شاعری
ہوئی ہم کو غلط فہمی بھروسہ تجھ پہ کر بیٹھے
فدا ایسے ہوئے تجھ پہ کہ یاراں ہم تو مر بیٹھے
ملا جب سے ترا یہ آستاں ہم کو جبھی سے ہم
جھکائے اپنے ماتھے کو تری دہلیز پر بیٹھے
خبر پہلے سے تھی کہ تو ہمیں بے جان کر دے گا
ہمیشہ جان جانے…
خوابوں میں بھی پورے نہ ہوئے خواب ہمارے | اداس شاعری
خوابوں میں بھی پورے نہ ہوئے خواب ہمارے
ہم لوگ تو خوابوں میں بھی قسمت کے ہیں مارے
بے صوت یہ لگتے ہیں سبھی شور شرابے
تنہائی میں خاموشی ہی چِلّائے پکارے
بھاری یہ بہت بوجھ ہے یادوں کا جگر پر
کیا ہے کوئی ہمدرد جو یہ بوجھ اتارے
من…
اک مسلسل سے امتحان میں ہوں | اداس شاعری
اک مسلسل سے امتحان میں ہوں
وہ سمجھتے ہیں آن بان میں ہوں
خودکشی کب کا کر گیا ہوتا
آیتِ صبر کی امان میں ہوں
جسم سارا جھلس گیا میرا
کس قسم کے یہ ساٸبان میں ہوں
چار دن میں اترنے والی نہیں
سالہا سال کی تھکان میں ہوں
مجھ کو…
بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی۔۔۔۔ ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی
ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
ہجر میں خوب ہوتی ہے لیکن
وصل میں شاعری نہیں ہوتی
تم سے کس نے یہ کہہ دیا آخر
دشت میں زندگی نہیں ہوتی
انگلیاں بھی جلا چکا ہوں میں
جانے کیوں روشنی نہیں ہوتی
آس کے دیپ بجھ گئے…