براؤزنگ ٹیگ

urdu poetry sad 2 lines

اسے رستہ بدلنا تھا بدل کر راستہ خوش ہے | اداس شاعری

اسے رستہ بدلنا تھا بدل کر راستہ خوش ہے مرے دل کو کچلنا تھا کچل کر بے وفا خوش ہے سنو! ان کو فقط میرا یہی پیغام دے دینا اداسی ہے نگاہوں میں، مگر یہ آتما خوش ہے اسے بھی رنج تھا شاید، بہت غمگین تھا اس دن خفا وہ بھی، دکھی میں بھی مگر وہ…

میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں

میں دیں کا داعی،میں حق کا پیکر، لہو میں تڑپایا جارہاہوں قصور میرا بتا دے کوئی نشانہ کیوں کر بنا ہوا ہوں مرے چمن کی ہمشہ میں نے کی آبیاری لہو سے اپنے اندھیر شب میں چراغ بن کر میں اپنی جاں کو جلا رہا ہوں کوئی تو سن لے فغائیں میری ،…

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا | دوست کے لئے اداس شاعری

اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا مجھے خلوت میں میرے دوست سمجھاتے تو بہتر تھا محبت کی لگی کھیتی کو کیوں برباد کر ڈالا؟ اسی کھیتی کے دہقاں کو جو بلواتے تو بہتر تھا رقیبانہ کہا اس نے تو تم تسلیم کر…

محبتوں کے ادھورے قصے

محبتوں کے ادھورے قصے کتاب دل پر رقم رہے ہیں ۔۔۔رقم رہیں گے ترے بچھڑنے کے بعد ہم نے بنائی کھڑکی ہے نئی نویلی نیا بنانے کو کوئ منظر پرانی تصویر اور منظر ؟ رکھیں گے شاداب کب تلک تک؟ بہار دیں گے؟ سنوار دیں گے؟ طویل جینے کو کوئی…

طویل مدت گزار دی ہے فراق کا کب زوال ہوگا

طویل مدت گزار دی ہے فراق کا کب زوال ہوگا یہ ہجر کے دن کٹیں گے  اور کب محبتوں کا وصال ہوگا ہر ایک کوچہ لہو سے تر ہے کوئی نہیں جو حساب مانگے بس اک قیامت کا ہے بھروسہ کہ قاتلوں سے سوال ہوگا بتاؤ کیوں کر جلائے…

ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں

ہم سیدھے سادھے لوگوں کےجینے کے بہانے ہوتے ہیں ویران ہوئی ان آنکھوں میں کچھ خواب سہانے ہوتے ہیں یہ طور طریقے دنیا کے سب ہی کو نبھانے ہوتے ہیں کچھ زخم دکھانےپڑتے ہیں کچھ زخم چھپانے ہوتے ہیں خاموش رہیں تو باتیں…

بچے جو مفلسی سے ہم تو عاشقی سے مر گئے

بچے جو مفلسی سے ہم تو عاشقی سے مر گئے یوں ہم شریف لوگ اپنی سادگی سے مر گئے چہار سمت تیرگی بچھی قدم قدم پہ تھی چراغ جب جلے تو خود ہی روشنی سے مر گئے پرند پھول پیڑ کچھ نہیں دِکھا ، اجاڑ بس جو تیرے شہر آگئے تو خامشی سے مر گئے دراز…

کہیں چاہتوں کی تمازتیں کہیں کلفتوں کا بیاں نہیں

کہیں چاہتوں کی تمازتیں کہیں کلفتوں کا بیاں نہیں انہی راستوں میں ہے زندگی جہاں منزلوں کا نشاں نہیں نئے ہمسفر جو ہیں تیز تر سنو راستوں کے پیام ہیں یہاں ہجر کی ہیں اذیتیں یہاں فاصلے بھی عیاں نہیں تری جستجو میں…

لا پتہ ہو گئے

لا پتہ ہو گئے، گـمشدہ ہو گئے با وفا لوگ جانے کہاں کھو گئے! فـائدہ اشـک بـاری کا یہ ہوگیا قطرے آنسو کے داغِ جگر دھو گئے! ظالموں نے کیا ظلم کتنا یہاں بیج نفرت کے جاتے ہوئے بو گئے! رات بھر منتظر جاگتے ہم رہیں…