ہونٹوں پہ میرے ہر دم کچھ خاص ترانے ہیں
کچھ اور نہیں ہم دم بخشش کے بہانے ہیں
ہو جائے ہمارا بھی انجام کچھ ایسا ہی
کہہ دیں ہاں سبھی چھوڑو یہ سب تو دیوانے ہیں
وہ علم و عرفان سے منور
وہ تقوی و عجز کا سمندر
وہ رب کی جنت کے خود مسافر
مگر بھٹکتے ہوؤں کے رہبر
علم کی پاکیزگی سے روشن
عمل کی خوشبو سے وہ معطر
سخن شناور، دلیل برتر
رفیق ِ ایماں، خطیبِ منبر
جری محقق، حسیں مبصر
عظیم ناصح ، قوی مدبر…
مدارس میں یہ رہنے والے بچے ہیں بہت اچھے
کلام رب کے پڑھنے والے بچے ہیں بہت اچھے
مدارس میں انہیں الفت محبت ہی سکھاتے ہیں
وفا میں آگے بڑھنے والے بچے ہیں بہت اچھے
کیا خوب ہی روشن تھا مکہ کی فتح کا دن
ایماں کی بقا کا دن، ہر بت کی فنا کا دن
ہجرت کی شبِ وحشت، تاریکی و تنہائی
فتح کی صبحِ روشن میں کیسے بدل پائی؟
اللہ کی نصرت ہی ہر آن نظر آئی
اک رب کے غلاموں پر اک رب کی عطا کا دن
ہم ختم نبوت والے ہیں ، پرچار اسی کا کرتے ہیں
پکا یہ عقیدہ اپنا ہے ، اظہار اسی کا کرتے ہیں
ہم جان کریں اس پر قرباں ، بڑھتا ہے ہمارا یوں ایماں
اس پر ہی لٹا دیں گے سب کچھ ، اقرار اسی کا کرتے ہیں
ہر وقت ہو دھیان خدا دیکھ رہا ہے
مومن تِرا ایمان خدا دیکھ رہا ہے
اعلانیہ خطا ہو یا پوشیدہ خطا ہو
ہر حال میں نادان خدا دیکھ رہا ہے
موقع ہو گناہوں کا میسر بھی تو مت ہو
اس ذات سے انجان خدا دیکھ رہا ہے…
مبارک ساعتیں لیکر ماہِ رمضان آیا ہے
عبادت مغفرت کے موسموں کو ساتھ لایا ہے
ہر ایک انساں تلاوت اور تراویح پر کمربستہ
ہر اک سستی کو اس ماہ مبارک نے مٹایا ہے
یہ چوری جھوٹ غیبت چھوڑ کر اک پاک دل لیکر
ہر اک انسان اپنے رب کے آگے گڑگڑایا…