عشق کے ارض و سماوات سے ہجرت کر لی اُس نے محفوظ مقامات سے ہجرت کر لی ہر سُو آسیب زدہ گھر ہی نظر آتے ہیں کیا مکینوں نے مکانات
urdu poetry heart touching
دشمن و یار کچھ نہیں دیکھا میں نے اس بار کچھ نہیں دیکھا دُھند کو چیرتے ہوئے گزرا کیا ہے اُس پار،کچھ نہیں دیکھا
فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا تڑپتے دل کی تڑپ دیکھ کر بھی دانستہ کمال ہے ناں! مذمت سے اجتناب کیا
دم توڑتی ہیں حسرتیں پل پل مرے دل میں ہر لمحہ مچی رہتی ہے ہلچل مرے دل میں
مجھ پہ بھاری ہوئیں میری فرمائشیں بوجھ سی ہوگئیں بے سبب خواہشیں کیسے کہدوں میں غیروں سے جینے نہ دیں میرے ہمدرد و ہمفکر کی سازشیں
اے مولا درد سارے چھین کر خوشیاں عطا کر دے میرے بے چین اس دل کو سکوں سے آشنا کر دے کرم کی بارشیں برسا میری روح کے بیاباں پر
رائیگانی کا دکھ سمجھتے ہو ؟ بے زبانی کا دکھ سمجھتے ہو؟ ساتھ رہتے ہیں مل نہیں سکتے آگ پانی کا دکھ سمجھتے ہو؟
کوئی جو بھی کہے، تم مان لو گے؟ بتاؤ اب میری، کیا جان لو گے؟ میں جتنے روپ بدلوں گا، یقیناً مجھے ہر بار تم پہچان لو گے۔
درد میں ہوں مبتلا میں دل میں تیرا زخم ہے تو نے مجھ کو دے دیا پر کتنا گہرا زخم ہے جس کو اپنا میں نے جانا وہ منافق بن
اپنی نظروں کو جب بھی اٹھاتا ہے وہ شاہسواروں کو پل میں گراتا ہے وہ چاند چھپ جائے شرما کے بادل میں یوں دھیمے لہجے سے جب مسکراتا ہے وہ
Load More