یہ جو تیرا مرا تعلق ہے سوچ سے ماورا تعلق ہے کوئی شجرہ نہیں مُحبّت کا ایک خود ساختہ تعلق ہے
romantic urdu ghazal
تیری آواز کی ضرورت ہے اک نئے ساز کی ضرورت ہے دل پہ چسپاں یہ اشتہار کِیا مجھ کو ہم راز کی ضرورت ہے
کس نے رشتوں سے جڑے رہنے کی قیمت مانگی ہم نے چلنا بھی نہ سیکھا تھا کہ ہجرت مانگی مل کے اک رات ،چراغوں نے ،خداۓ کُن سے آنکھ ,سورج
لگتا ہے کہ تم مجھ سے محبت نہیں کرتے ورنہ تو مجھے ایسی نصیحت نہیں کرتے میں خود ہی نظر آنا نہیں چاہتا تم کو تم کون ہو، جو میری
قدرت کے شاہکار! مرے یار، آ کے مل تیرا ہے انتظار مرے یار، آ کے مل میرا تو آج تک نہ طلبگار تھا کوئی کس کی ہے یہ پکار؟ مرے
موج ہوا کا ذائقہ چکھتے ہی بجھ گئے سہمے چراغ وقت سے پہلے ہی بجھ گئے کل شب مرا جُھکاؤ چراغوں کی سمت تھا فورا انہیں جلا لیا جیسے ہی
آنس و ثروت کچلتی، خوں بہاتی ریل تھی ہاۓ کیا درمانِ وحشت خود کشی کی ریل تھی ! اسکو رخصت کر دیا ہے دل سے سب یادوں سمیت وہ! جو
تو اگر کہہ دے تو اتنی سی جسارت کردوں اپنے جذبات کے شعلوں کو عبارت کردوں کوئی یوسف تھا جو بازار میں دیکھا میں نے سوچا زنداں کی سلاخوں کو
دوڑ کر آؤں گا مجھ کو تُو اگر آواز دے میرے ہمدم میرے ساتھی چارہ گر آواز دے منزلوں کی چاہ ایسی ہو کہ بس چلتے رہیں حوصلے اتنے قوی
صورتِ خواب جو آنکھوں سے لگایا جاتا کاش ہر خواب کو تعبیر بنایا جاتا (بیوی سے دور ایک شوہر کے دل کی آواز جو وڈیو کال پر اپنی بیوی سے
Load More