چل مدینے چلیں چل مدینے چلیں لوٹنے رحمتوں کے خزینے چلیں دیکھ کر سبز گنبد کو اے دوستو ٹھنڈے کرنے یہ دل اور سینے چلیں
madina poetry urdu
حرم جو دیکھ آئی ہیں وہ آنکھیں خوبصورت ہیں حرم کی باتیں کرتی ہیں زبانیں خوبصورت ہیں ابھی تک بھی تصور میں وہ مکہ ہے مدینہ ہے حرم کی آنے
مدینہ حاضری کو رب کی اعلی اک عطا کہیے دعاؤں میں ہمیشہ آپ پیاری یہ دعا کہیے رسول پاک کے قدموں پہ اپنی زندگی گزرے نبی جی کی رضا کو
میرے نصیب سنورنے لگے مدینے میں بچھڑ گئے ہیں سبھی غم،مرے مدینے میں مرے نصیب تو دیکھو،جہان والو تم بلا رہے ہیں نبی خود مجھے مدینے میں
یہ محمد کا جو مدینہ ہے یہ تو اَنمول اک نگینہ ہے اور باتیں فضول باتیں ہیں آپ کی بات ہی خزینہ ہے
آنکھ کی کھاری بوندوں میں اک میٹھا منظر طیبہ کا قبلہ رو منظر میں بیٹھا ہے ، پیغمبر طیبہ کا دیکھوں جس بھی سمت نظارے طیبہ ہی کے سارے ہیں
نظر میں میری نبی کا بسا دیار اب تک دوبارہ جاؤں یہی سوچ ہے سوار اب تک نرالا گنبد خضری بسا ہے آنکھوں میں کہ آ رہا ہے بہت مجھ
مجھے ہے یاد مدینے کی وہ ہوا اب تک دل و نظر میں بسی ہے وہی فضا اب تک مزے مزے سے وہاں پر کھجور کھاتے تھے نبی کے شہر
کس بشر پہ مخفی ہے برتری مدینے کی سارے جگ میں پھیلی ہے روشنی مدینے کی سوچ کیا رہے ہو تم کس لیے رکے ہو تم خلد کو نکلتی ہے
ہے مدینے کا سماں چاروں طرف نور کی ہے کہکشاں چاروں طرف بوسہ ء گنبد کو یہ بے تاب ہے جھک رہا ہے آسماں چاروں طرف یاد آئے پھر بہت
Load More