شعر اچھا ہو گیا ہے پر یہ آدھا اس کا ہے
ایک مصرعہ میرا ہے اور ایک مصرعہ اس کا ہے
دوست کہتے ہیں وہ تجھ میں اب بھی بستا ہے کہیں
گفتگو تیری سہی لیکن یہ لہجہ اس کا ہے
اس لیے بھی اس گلی کے تاجروں کی عید ہے
اس گلی کی اک دکاں پر آنا جانا…
ستاروں سے راہ پکڑنے والو ستارہ خود بن کے راہ دکھاؤ
ہر اک اندھیرے کو نور کر دو فلک پہ کچھ ایسے جگمگاؤ
اخوتوں کی محبتوں کی مٹھاس لہجے میں ایسے بھر دو
ہر ایک دکھ پہ صبر دکھاؤ، ہر ایک ٹھوکر پہ مسکراؤ
جفا کی بستی میں جتنے پتھر بھی کھاؤ…
اگرچہ جس قدر ہوں غم … محبت فاتحِ عالم
عدو زیادہ ہو یا ہو کم محبت فاتح عالم
خزاؤں میں بہاروں میں وفا کا راج ہو ہر پل
چمن شعلہ ہو یا شبنم محبت فاتح عالم
عمل کی زندگانی میں ہے نفرت ہار کا چہرہ
محبت جیت کا موسم ، محبت فاتحِ عالم
گل…