فریب کھا کے شکایت سے اجتناب کیا مگر دوبارہ محبت سے اجتناب کیا تڑپتے دل کی تڑپ دیکھ کر بھی دانستہ کمال ہے ناں! مذمت سے اجتناب کیا
love poetry urdu sms
بہاریں، پھول، خوشبوئیں، فضائیں، بھول جاتا ہوں وہ جب بھی پاس آ جائے انائیں بھول جاتا ہوں معافی مانگ لے کوئی یا کوئی گھر میں آ جائے مَحبّت میں ہوئی
یہ جو تیرا مرا تعلق ہے سوچ سے ماورا تعلق ہے کوئی شجرہ نہیں مُحبّت کا ایک خود ساختہ تعلق ہے
اپنی نظروں کو جب بھی اٹھاتا ہے وہ شاہسواروں کو پل میں گراتا ہے وہ چاند چھپ جائے شرما کے بادل میں یوں دھیمے لہجے سے جب مسکراتا ہے وہ
تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں ہجر یا وصال سب جاگ کر بسر ہوئے وقت کے بدلنے سے عادتیں
جھاڑیاں ہٹاتا ہے، راستے بناتا ہے کون دل کے صحرا میں گنگناتا جاتا ہے کیا کریں طبیعت کا ،اِس عجب اذیّت کا جس سے بچ کے چلنا ہو، دل اُسی
آئی کسی کی کال ،تری یاد آ گئی اے جانِ مہ جمال، تری یاد آ گئی اک یار نے جو حسن کی تشریح کے لئے پھولوں کی دی مثال، تری
یا تو عشق کا بار اٹھانا بنتا ہے یا پھر خود کو آگ لگانا بنتا ہے اس کے ساتھ تو مکے جانا بنتا ہے کعبہ سامنے سر کو جھکانا بنتا
اب شہر میں نہیں ہے کوئی قدر دان عشق آؤ چلو کہ گاؤں میں کھولیں دکان عشق کب تک کھلا رہے گا میرا گلستان عشق سب جھریوں میں ڈوب گئے
شعر اچھا ہو گیا ہے پر یہ آدھا اس کا ہے ایک مصرعہ میرا ہے اور ایک مصرعہ اس کا ہے دوست کہتے ہیں وہ تجھ میں اب بھی بستا
Load More