موج ہوا کا ذائقہ چکھتے ہی بجھ گئے سہمے چراغ وقت سے پہلے ہی بجھ گئے کل شب مرا جُھکاؤ چراغوں کی سمت تھا فورا انہیں جلا لیا جیسے ہی
ghazal
تَصوُّر میں ہمارے چاند تارے دسترس میں ہیں..! سمندر دسترس میں ہے کنارے دسترس میں ہیں..! گلِستاں میں خزاں ہے حَبْس بے چاروں طرف لیکن.! حَسیں موسم تخَیُّل
عین ممکن ہے کسی روز اٹھا لے تجھ کو زندگی چوک میں لا کر کے اچھالے تجھ کو میں تو ناسور ہوں بڑھتا ہی چلا جاؤں گا دم ہے کچھ