اے میرے دوست اے بھائی تو مجھ کو جاں سے پیارا ہے کہ رنج و غم کی اس دنیا میں تو میرا سہارا ہے
friend poetry
مرغوب یوں ہوئی ہمیں بابر اداۓ یار مانگا نہ کچھ خدا سے کبھی ماسواۓ یار ہم ہی نہیں جہاں میں فقط مبتلاۓ یار پھرتے ہیں بادشاہ بھی بن کر گداۓ
سوچا تھا کٹھن وقت میں غمخوار ملیں گے معلوم نہیں تھا کہ اداکار ملیں گے بدلیں گے نہ ہم جامہ کبھی اپنی طلب کا سوبار بچھڑ کر تمہیں سوبار ملیں
خوشی ان میں بانٹو جو غم میں ہوں ساتھی وہ ڈھونڈو جو رنج و اَلَم میں ہوں ساتھی وہ بزمِ جہاں کا پتہ کوئی دے دے ملیں مجھ کو
سارے منافقوں سے ، تجھ کو بچائے اللہ سب تیرے دشمنوں سے ، تجھ کو بچائے اللہ جو تیری کامیابی ، پر جل رہے جہاں میں ان سارے حاسدوں
تو اگر کہہ دے تو اتنی سی جسارت کردوں اپنے جذبات کے شعلوں کو عبارت کردوں کوئی یوسف تھا جو بازار میں دیکھا میں نے سوچا زنداں کی سلاخوں کو
میں شکستہ دل ہوں میرا ہمنوا کوئی نہیں مجھ سے مخلص باوفا میرے سوا کوئی نہیں دے کوئی مجھ کو بھی لوگوں کو پرکھنے کا ہنر میری قسمت میں رفیقِ
اغیار منافق تو کبھی یار منافق آئے ہیں مرے سامنے ہر بار منافق اُس قوم کا انجام تو معلوم ہے سب کو جس قوم کے لوگوں کا ہو سردار منافق
بدلے ہیں رفتہ رفتہ مرے یار کس لیے ؟ آئی مرے نصیب میں یہ ہار کس لئے ؟ کیونکر معاہدے سے زباں پھیر لی گئی ؟ نفرت کے بیچ لایا
اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب وفاؤں
Load More