خوشی ان میں بانٹو جو غم میں ہوں ساتھی
وہ ڈھونڈو جو رنج و اَلَم میں ہوں ساتھی
وہ بزمِ جہاں کا پتہ کوئی دے دے
ملیں مجھ کو جو ہر قدم میں ہوں ساتھی
عجب دور ہے مخلصوں کی کمی ہے
بہت کم ہیں جو چشم نَم میں ہوں…
سارے منافقوں سے ، تجھ کو بچائے اللہ
سب تیرے دشمنوں سے ، تجھ کو بچائے اللہ
جو تیری کامیابی ، پر جل رہے جہاں میں
ان سارے حاسدوں سے ، تجھ کو بچائے اللہ
جانے بغیر جو بھی ، غیبت ہیں کرتے رہتے
ان کی خباثتوں سے ،…
تو اگر کہہ دے تو اتنی سی جسارت کردوں
اپنے جذبات کے شعلوں کو عبارت کردوں
کوئی یوسف تھا جو بازار میں دیکھا میں نے
سوچا زنداں کی سلاخوں کو بشارت کردوں
بیتے لمحوں کی کسک اب تو وبال جاں ہے
اے دلِ زار تیری کیوں نہ تجارت کردوں
تیری زد…
میں شکستہ دل ہوں میرا ہمنوا کوئی نہیں
مجھ سے مخلص باوفا میرے سوا کوئی نہیں
دے کوئی مجھ کو بھی لوگوں کو پرکھنے کا ہنر
میری قسمت میں رفیقِ باوفا کوئی نہیں
میں برے لوگوں سے بچ کر دیکھ لوں جب آئینہ
آئینہ کہنے لگے تجھ سے برا کوئی نہیں…
اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے
مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے
یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب
وفاؤں کا صلہ لیتے، محبت کی جزا دیتے
بھروسہ دل سے کر لیتے تو دل میں گھر بنا لیتے
میرے الفاظ گر اپنی ہنسی میں نہ…
بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے
ہم ترے دشمن نہیں ہم پر بھروسہ کیجیے
ہم سے بڑھ کر کون ہے اس سرزمیں کا خیرخواہ
ہم کو دشمن کی نگاہوں سے نا دیکھا کیجیے
بدظنی کو چھوڑ کر نظروں میں وسعت لائیے
نفرتیں چاہت میں بدلیں کام ایسا کیجیے…