ہے آج ہوا دین سے کیوں دور مسلمان
ہے آج بھلا کیوں نہیں سینوں میں وہ ایمان
کم ہو گئی مسجد سے وہ اذکار و تلاوت
ہر فرد موبائل میں ہوا محوِ ریاضت
اللہ کو بھلا دینے کا کیسا ہے یہ سامان
ہونٹوں پہ میرے ہر دم کچھ خاص ترانے ہیں
کچھ اور نہیں ہم دم بخشش کے بہانے ہیں
ہو جائے ہمارا بھی انجام کچھ ایسا ہی
کہہ دیں ہاں سبھی چھوڑو یہ سب تو دیوانے ہیں
وہ دن ہیں یاد جب سارے جہاں کے پاسباں ہم تھے
مقدر کے ستاروں سے مزین کہکشاں ہم تھے
کتابِ وقت پر لکھی سنہری داستاں ہم تھے
ہر اک بت جانے میں توحیدِ باری کی اذاں ہم تھے
ہوا مداح قرطاس و قلم ختمِ نبوّت کا
میں جب کرنے لگا نغمہ رقم ختمِ نبوّت کا
کسی بے دین کی کوشش سے جھک جائے نہیں ممکن
رہے گا تا ابد اونچا علَم ختمِ نبوّت کا
میرے فاروق اعظم کو شجاعت زیب دیتی ہے
عدل بھی زیب دیتا ہے عدالت زیب دیتی ہے
گزر جائیں وہ جس جانب تو رستہ چھوڑدے شیطاں
مبارک چہرے پر ان کو جلالت زیب دیتی ہے