وطن کی میعشت کی ہے جو کہانی سناتا ہوں تم کو قلم کی زبانی اگر آئے شلوار رہ جائے لہنگا ہے شوگر زہر سے یہاں آج مہنگا سبھی حکمرانوں
ساحل ریاض
پسینے سے ہم نے نہایا بہت ہے کہ گرمی نے یارو ستایا بہت ہے بسوں میں سفر کا تو منظر عجب ہے کہ ذلت میں گرمی کا میل اب