درد سن لے زندگی کے گر سکھا دے بندگی کے ہم ہیں عاجز تیرے بندے غم مٹا دے ہم سبھی کے مشکلوں کی کر کشائی دل میں بھر دے پارسائی
دعا شاعری
ہر سمت ہو رہے ہیں ظلم و ستم خدایا اُمّت پہ اپنا فرما رحم و کرم خدایا صدمات ہیں جہاں میں ، آفات ہیں جہاں میں اُمّت پہ آئے مشکل
میں بہت دنوں سے اداس ہوں تو مری اداسی کو دور کر اے مرے خدا تو کرم یہ کر مری ظلمتوں کو بھی نور کر مرا دل یہ ٹوٹا ہوا
غموں کے گرداب میں گِھرا ہوں، مجھے بچا لے مرے خدایا مَیں تھک چکا ہوں، مجھے بچا لے کبھی تھا جس کو مَیں دل سے پیارا، بہت ہی پیارا اب
میں پریشاں حال مولی ہے صدا استغفر اللہ تیرے در پر آہ و زاری ہے ندا استغفر اللہ میں رہا غافل یہاں دنیا کی شہرت و ذوق میں تیری دھرتی
اے خدا رحمتوں کی ہو مجھ پرعطا تھک چکا ہےدکھوں سے یہ بندہ ترا اے مسیحائے دوراں شفا چاہیے اپنے ہراک مرض کی دواچا ہیے تیری ہی مجھ کو ہر
حال و مستقبل کی فکروں سے رہائی دے مجھے اے خدا زیرِ ہوس ہوں پارسائی دے مجھے دل کی دنیا میں اجالا ہو خدایا ذکر سے جلوہِ اسلام ہر جانب
اے خدا مجھ کو کر دے عطا عافیت مانگتا ہوں ہمیشہ دعا عافیت میرے مولا کوئی آزمائش نہ ڈال ہر گھڑی اس جہاں کر سدا عافیت یہ ہے ایمان کے
مختصر زندگی نیک کردار دے موت سے پہلے توفیقِ اذکار دے دل یہ ایسا سلیم الوفا ہو مرا اپنی سب خواہشیں دین پر وار دے روز و شب
زباں پر قال قال اللہ کا جب ورد تھا جاری غموں سےدور رہتےتھے سکینت دل پہ تھی طاری کسی سے آشنائی تھی نہ دنیا کی کوئی پرواہ ہماری دنیا تھی
Load More