براؤزنگ ٹیگ

اداس شاعری

ہوئی ہم کو غلط فہمی بھروسہ تجھ پہ کر بیٹھے | اداس شاعری

ہوئی ہم کو غلط فہمی بھروسہ تجھ پہ کر بیٹھے فدا ایسے ہوئے تجھ پہ کہ یاراں ہم تو مر بیٹھے ملا جب سے ترا یہ آستاں ہم کو جبھی سے ہم جھکائے اپنے ماتھے کو تری دہلیز پر بیٹھے خبر پہلے سے تھی کہ تو ہمیں بے جان کر دے گا ہمیشہ جان جانے…

خوابوں میں بھی پورے نہ ہوئے خواب ہمارے | اداس شاعری

خوابوں میں بھی پورے نہ ہوئے خواب ہمارے ہم لوگ تو خوابوں میں بھی قسمت کے ہیں مارے بے صوت یہ لگتے ہیں سبھی شور شرابے تنہائی میں خاموشی ہی چِلّائے پکارے بھاری یہ بہت بوجھ ہے یادوں کا جگر پر کیا ہے کوئی ہمدرد جو یہ بوجھ اتارے من…

اک مسلسل سے امتحان میں ہوں | اداس شاعری

اک مسلسل سے امتحان میں ہوں وہ سمجھتے ہیں آن بان میں ہوں خودکشی کب کا کر گیا ہوتا آیتِ صبر کی امان میں ہوں جسم سارا جھلس گیا میرا کس قسم کے یہ ساٸبان میں ہوں چار دن میں اترنے والی نہیں سالہا سال کی تھکان میں ہوں مجھ کو…

بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی۔۔۔۔ ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی

بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی ہجر میں خوب ہوتی ہے لیکن وصل میں شاعری نہیں ہوتی تم سے کس نے یہ کہہ دیا آخر دشت میں زندگی نہیں ہوتی انگلیاں بھی جلا چکا ہوں میں جانے کیوں روشنی نہیں ہوتی آس کے دیپ بجھ گئے…

نشوں میں جواں ڈوبتے جا رہے ہیں | نوجوانوں اور جوانی پر اشعار

نشوں میں جواں ڈوبتے جا رہے ہیں غلط راہ پر ہی چلے جا رہے ہیں یہ غفلت کی مے ان کی ہاتھوں میں آئی اسے ہی مسلسل پیے جا رہے ہیں بھلا کر کے روح اب لگی جسم کی دوڑ یہ جنسی ہوس میں مرے جا رہے ہیں نشوں نے کیا ہوش سے اتنا عاری جوانی…

کتنے ہوۓ ہیں صاحبِ عرفاں تمام شد | اداس شاعری

کتنے ہوۓ ہیں صاحبِ عرفاں تمام شد جس نے کیا ہے عشق مِری جاں تمام شد اترا نقاب رخ سے جو اک ماہ جبین کے جتنے تھے لوگ دید کے خواہاں تمام شد اس کو نہ دی شکست سرِ بزم دوستاں خود کر دیۓ وفاؤں کے پیماں تمام شد ہم نے غموں کے دشت میں کاٹی…

اے مرے یار کم نہیں ہوتا| اداس شاعری

اے مرے یار کم نہیں ہوتا شوقِ دیدار کم نہیں ہوتا مرتے جاتے ہیں سب کہانی میں تیرا کردار کم نہیں ہوتا یہ الگ بات جھوٹ رائج ہے سچ کا معیار کم نہیں ہوتا غیروں سے کچھ گلہ نہیں لیکن اپنوں کا وار کم نہیں ہوتا ایک عرصہ ہوا تعلق کو…

کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں| اداس شاعری

کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں راہ پرخار مختصر بھی نہیں مجھ پہ ٹوٹے اذیتوں کے پہاڑ دوست احباب کو خبر بھی نہیں قافلے نے وہیں قیام کیا جس جگہ سایہ شجر بھی نہیں وحشت ہجر جیت جاۓ گی دامنِ ضبط اس قدر بھی نہیں شہر بھر میں ہے خوف کا…

جس پہ دل سے میں یارو فدا ہوگیا| اداس شاعری

جس پہ دل سے میں یارو فدا ہوگیا چھوڑ کر وہ مُجھے بے وفا ہوگیا زخم مجھ کو ملے زندگی میں بہت درد اتنا بڑھا کہ دوا ہوگیا دوستی میں سبھی مطلبی بن گئے یہ جہاں کو اچانک سے کیا ہوگیا؟ ناز کرتا رہا جس پہ دل ہر گھڑی وہ زمانہ خوشی کا ہٙوا…