کٹھن منزل پہ یاروں سے جفا کرنا نہیں آتا جو کرتے ہیں جفا ان سے وفا کرنا نہیں آتا وفاداری میں مخلص جو برے حالات میں بھی ہو مجھے ان
دوست شاعری
سوچا تھا کٹھن وقت میں غمخوار ملیں گے معلوم نہیں تھا کہ اداکار ملیں گے بدلیں گے نہ ہم جامہ کبھی اپنی طلب کا سوبار بچھڑ کر تمہیں سوبار ملیں
بدلے ہیں رفتہ رفتہ مرے یار کس لیے ؟ آئی مرے نصیب میں یہ ہار کس لئے ؟ کیونکر معاہدے سے زباں پھیر لی گئی ؟ نفرت کے بیچ لایا
اک دن تو رفاقت میں بچھڑنا ہی پڑے گا فرقت کی اذیت سے گزرنا ہی پڑے گا انجام بھلا ہجر کا الفت کا عمق ہو کچھ روز مگر دل
اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب وفاؤں
بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے ہم ترے دشمن نہیں ہم پر بھروسہ کیجیے ہم سے بڑھ کر کون ہے اس سرزمیں کا خیرخواہ ہم کو دشمن کی نگاہوں
تُو مصروفِ زمانہ ہے تجھے ہم یاد کیا آئیں تیری عادت بُھلانا ہے تجھے ہم یاد کیا آئیں ہمارے رنج و غم کی داستاں ظالم ترے آگے فسانہ ہی فسانہ
اے مرے یار مرے دوست مرا مان ہے تو مری دیرینہ محبت ہے، مری شان ہے تو ترے دم سے مرے دن رات سنور جاتے ہیں مرے چہرے کے بھی
ائے ہمدم مرے حرفِ اعجاز سن صبر کرنے والوں کا یہ راز سن ہر اک شب کی قسمت میں ہے اک سحر وہ نصر من اللہ کی آواز سن
آ چل خدا کی جانب تو کس طرف چلا ہے؟ اے بے خبر مسلماں دنیا تو بے وفا ہے لاکھوں کروڑوں شاہاں آئے چلے گئے ہیں مٹی میں مل کے
Load More