خوشی ان میں بانٹو جو غم میں ہوں ساتھی
وہ ڈھونڈو جو رنج و اَلَم میں ہوں ساتھی
وہ بزمِ جہاں کا پتہ کوئی دے دے
ملیں مجھ کو جو ہر قدم میں ہوں ساتھی
عجب دور ہے مخلصوں کی کمی ہے
بہت کم ہیں جو چشم نَم میں ہوں…
میں شکستہ دل ہوں میرا ہمنوا کوئی نہیں
مجھ سے مخلص باوفا میرے سوا کوئی نہیں
دے کوئی مجھ کو بھی لوگوں کو پرکھنے کا ہنر
میری قسمت میں رفیقِ باوفا کوئی نہیں
میں برے لوگوں سے بچ کر دیکھ لوں جب آئینہ
آئینہ کہنے لگے تجھ سے برا کوئی نہیں…
اک دن تو رفاقت میں بچھڑنا ہی پڑے گا
فرقت کی اذیت سے گزرنا ہی پڑے گا
انجام بھلا ہجر کا الفت کا عمق ہو
کچھ روز مگر دل کو تڑپنا ہی پڑے گا
اُن دور جزیروں کی اگر سیر ہے مقصود
آنکھوں کو سمندر میں تو ڈھلنا ہی پڑے گا…
اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے
مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے
یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب
وفاؤں کا صلہ لیتے، محبت کی جزا دیتے
بھروسہ دل سے کر لیتے تو دل میں گھر بنا لیتے
میرے الفاظ گر اپنی ہنسی میں نہ…
چلنا پڑا ہے تنہا کوئی نہیں کسی کا
دیکھی ہے میں نے دنیا کوئی نہیں کسی کا
مجبوریوں نے گھیرا تب جان پائے ہم بھی
اپنا ہو یا پرایا کوئی نہیں کسی کا
اخلاص کے دئیے کو خوں سے جلاوں لیکن
دھوکہ ہے سب کا پیشہ کوئی نہیں کسی کا
ہمدرد و ہمسفر…
بدگماں ہوکر ہمارا یوں نا پیچھا کیجیے
ہم ترے دشمن نہیں ہم پر بھروسہ کیجیے
ہم سے بڑھ کر کون ہے اس سرزمیں کا خیرخواہ
ہم کو دشمن کی نگاہوں سے نا دیکھا کیجیے
بدظنی کو چھوڑ کر نظروں میں وسعت لائیے
نفرتیں چاہت میں بدلیں کام ایسا کیجیے…
تُو مصروفِ زمانہ ہے تجھے ہم یاد کیا آئیں
تیری عادت بُھلانا ہے تجھے ہم یاد کیا آئیں
ہمارے رنج و غم کی داستاں ظالم ترے آگے
فسانہ ہی فسانہ ہے تجھے ہم یاد کیا آئیں
تجھے محبوبِ دنیا بننے کی عادت نے گھیرا ہے
ہر اک سے دوستانہ ہے تجھے ہم…