سناتا ہوں میں اب باتیں حسیں فاروق اعظم کی
نبی کے ساتھ روضے میں مکیں فاروق اعظم کی
بفضل رب ہوا ، پانی بھی جس کا حکم مانے ہیں
زمیں بھی دیکھ لو زیر نگیں فاروق اعظم کی
ہر اک افق پر ضیائے رحمت کے رنگ چھائے، نبی جب آئے
ہزاروں آنکھوں میں خوابِ امید جگمگائے نبی جب آئے
وہ روم و ایران کو پچھاڑا، غرورِ اہل یہود توڑا
حنین احزاب اور بدر کے میداں سجائے نبی جب آئے
وہ علم و عرفان سے منور
وہ تقوی و عجز کا سمندر
وہ رب کی جنت کے خود مسافر
مگر بھٹکتے ہوؤں کے رہبر
علم کی پاکیزگی سے روشن
عمل کی خوشبو سے وہ معطر
سخن شناور، دلیل برتر
رفیق ِ ایماں، خطیبِ منبر
جری محقق، حسیں مبصر
عظیم ناصح ، قوی مدبر…
خوابِ غفلت سے نکل جا ایک دن مرنا بھی ہے
اے مسلماں اب سنبھل جا ایک دن مرنا بھی ہے
چار دن کی روشنی ہے پھر اندھیری رات ہے
آج موقع ہے بدل جا ایک دن مرنا بھی ہے
ہے مدینے کا سماں چاروں طرف
نور کی ہے کہکشاں چاروں طرف
بوسہ ء گنبد کو یہ بے تاب ہے
جھک رہا ہے آسماں چاروں طرف
یاد آئے پھر بہت حبشی بلال
گونجی مسجد جب اذاں چاروں طرف