مردانہ نس بندی رکوائی جائے | آبادی کنٹرول کرنے کی آڑ میں ایک خطرناک منصوبہ
مردانہ نس بندی ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے ذریعے پاکستان میں بالخصوص اور پوری دنیا میں بالعموم آبادی کو کنٹرول کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔
اس وقت دنیا کی کل آبادی تقریباً 8 ارب انسانوں پہ مشتمل ہے جس میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 6 واں بڑا ملک ہے
چائنہ تقریباً 1 ارب 42 کروڑ نفوس کی ابادی کیساتھ پہلے نمبر، بھارت 1 ارب 41 کروڑ کیساتھ دوسرے نمبر ،امریکہ 35 کروڑ آبادی کیساتھ تیسرے، انڈونیشیا 27 کروڑ آبادی کیساتھ چوتھے اور برازیل پونے 22 کروڑ کی آبادی کیساتھ دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ اس وقت پاکستان کی آبادی 21 کروڑ سے کچھ اوپر ہے
اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کی کل آبادی 8 ارب سے بڑھ گئی ہے اور پاکستان کی کل 23 کروڑ آبادی سے بھی بڑھ گئی ہے
مردم شماری کے جانبدار رزلٹ نا آنے باعث اصل آبادی کا تعین تاحال نہیں ہو سکا جب ماہرین کے مطابق دنیا کی کل آبادی کا 3 فیصد پاکستانی آبادی پہ مشتمل ہے
اگر مینجمنٹ درست نہیں تو بھارت جیسا بہت بڑی آبادی والا ملک بھی غریب اور ترقی پذیر ہے اسی طرح اگر مینجمنٹ درست ہو تو دنیا کی سب سے زیادہ آبادی کیساتھ چائنہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1950 کے بعد سے دنیا کی آبادی سست ترین شرح سے بڑھ رہی ہے جبکہ 2020 میں آبادی کے اضافے کی شرح میں ایک فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے
پاکستان میں شرح پیدائش 3.6 فیصد ہے اور پاکستان دنیا کے ان 8 ملکوں میں سے ایک ہے جہاں 2050 تک دنیا کی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ موجود ہو گا
اگر دیکھیں تو دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک چائنہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے جبکہ اس کا اور ہمارا ہمسایہ بھارت چائنہ کی آبادی سے کچھ ہی کم ہے مگر ایک ترقی پذیر ملک ہے
اسی طرح امریکہ جس کی آبادی پاکستان سے زیادہ ہے مگر وہ اس وقت دنیا کا ترقی یافتہ ترین اور امیر ترین ملک ہے
یعنی کہ امیری غریبی اور ترقی و تنزلی کا آبادی سے کوئی تعلق نہیں اگر مینجمنٹ درست ہو
اگر مینجمنٹ درست نہیں تو بھارت جیسا بہت بڑی آبادی والا ملک بھی غریب اور ترقی پذیر ہے اسی طرح اگر مینجمنٹ درست ہو تو دنیا کی سب سے زیادہ آبادی کیساتھ چائنہ ایک ترقی یافتہ ملک ہے اور اس کے رہائشی بہت اعلیٰ زندگی بھی گزار رہے ہیں جبکہ مستقبل کی سپر پاور بھی چائنہ ہی ہے جس کی اکانومی سب کے سامنے ہے
زیادہ آبادی کی آڑ بنا کر کچھ لوگ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں تاکہ مستقبل میں پاکستان کی آبادی بڑھنے کی بجائے گھٹ جائے اسی ایجنڈے پہ عمل کرتے ہوئے فیملی پلاننگ و دیگر منصوبوں پہ عمل درآمد شروع کروایا گیا
سب سے زیادہ دیہان عورتوں کی نس بندی پہ دیا گیا اور بڑے ماہرانہ طریقے سے عورتوں کو قائل کرکے عورتوں کے مانع حمل آپریشن کئے گئے تاہم ایک مسلمان ملک ہونے کی حیثیت سے مرد کی دوسری،تیسری اور چوتھی شادی سے آبادی کے مرد کی طرف سے آگے اولاد پیدا کرنے اور آبادی بڑھنے کا خدشہ برقرار رہا جس پہ قابو پانے کے لئے مردوں کی نس بندی یعنی ویسکٹومی کا سلسلہ تیز کیا گیا ہے
ویسکٹومی یعنی مردانہ نس بندی حمل کو روکنے کے لئے ایک چھوٹا آپریشن ہے جو مردانہ منی کو سپرم کی فراہمی سے روکنے کے لئے سپرم لے جانے والے نلکوں کو کاٹ کر سیل کر دیا جاتا ہے
یہ ایک بہت چھوٹی سی سرجری ہوتی ہے جو 30 منٹ سے بھی کم وقت میں سر انجام ہو جاتی ہے اور مریض دو چار دن میں نارمل لائف میں واپس آ جاتا ہے
میرا ایک جاننے والا جوان اس کا شکار لاہور میں ایسے ہوا جو کہ اسی کی زبانی پڑھیں
وہ کہتا ہے میں کام کاج کے سلسلے میں اچھرہ،مزنگ،لاہوری گیٹ و داتا دربار کے مزدور اڈوں پہ کام کیلئے صبح کھڑا ہوتا ہوں
ایک دن کام نا ملا تو میں داتا دربار پہ چلا گیا وہاں مجھے ایک خاتون ہمراہ دو مردوں کے ملی جس نے کہا کہ دیہاڑی نا لگنے کے باعث پریشان لگتے ہو؟ میں نے اثبات میں سر ہلایا تو اس نے مجھے ساتھ چلنے کو کہا اور یقین دلوایا کہ تمہاری پوری مزدوری دی جائے گی بس میرا تھوڑا کام ہے وہ کر دو
کہتا ہے میں گاڑی میں بیٹھ کر اس کے ساتھ چلا گیا تو راستے میں اس نے مجھ سے میرے بچوں بارے پوچھا اور پھر بے روزگاری کا بہانہ بنا کر مجھے اپنی نس بندی کی ترغیب دی کہ بچے پالنا آسان کام نہیں دیہاڑی کبھی ملتی ہے کبھی نہیں سو اپنی نس بندی کرو دو تمہیں ہم پیسے دینگے
وہ کہتا ہے کہ میں نے ناآشنائی سے اس عورت کی بات مان لی اور وہ عورت مجھے ایک ہسپتال نما کمرے میں لے گئی جہاں میری سرجری کی گئی اور محض تین ہزار روپیہ دے کر روانہ کر دیا گیا جو کہ میرے لئے تین دیہاڑیاں اکھٹے ملنے کے برابر تھا جبکہ گھر میں کچھ نا تھا سو میرے لئے وہ پیسے اس وقت بہت اہم تھے
وہ شحض آج بھی جوان ہے اور اولاد پیدا کرنا چاہتا ہے مگر اس کو اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا گیا ہے
ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں کہ مجبور لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر کبھی عورتوں کی نس بندی کی جاتی ہے تو کبھی مردوں کی
مردانہ نس بندی کا سیدھا سادا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ کچھ نام نہاد محب وطن نظر آنے والے لوگ بیرونی ایجنڈے پہ چل کر پاکستان کی ترقی کی راہ میں بڑھتی آبادی کو رکاوٹ کی بنیاد بنا کر لوگوں کی نس بندی کا کام کر رہے ہیں جنہیں پکڑنا حکومت پہ فرض ہے نیز لوگوں میں ترقی یافتہ ممالک کی اکانومی و آبادی کو سامنے رکھا جائے تاکہ لوگ خود فیصلہ کر سکیں کہ زیادہ آبادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے کہ نہیں
تحریر: غنی محمود قصوری
جہالت کے تالے اسلام نے کھلوائے |ویجائنا کو تالے کس نے لگائے؟