پھول گھائل تک نہیں کانٹوں کی خونی بھیڑ سے منفرد رکّھا ، خودی کو معتبر ، تدبیر سے شب سیہ کس قدر ہے بلبل کو نئیں معلوم ، اور جگنوؤں
منہال زاہد سخی
محبتوں کے ادھورے قصے کتاب دل پر رقم رہے ہیں ۔۔۔رقم رہیں گے ترے بچھڑنے کے بعد ہم نے بنائی کھڑکی ہے نئی نویلی نیا بنانے کو کوئ منظر پرانی
بچے جو مفلسی سے ہم تو عاشقی سے مر گئے یوں ہم شریف لوگ اپنی سادگی سے مر گئے چہار سمت تیرگی بچھی قدم قدم پہ تھی چراغ جب جلے