کہانی وہ اپنی سناتا رہا ہے یوں غم اپنے دل سے مٹـاتا رہا ہے کبھی دوست اپنا تھا مانا مگر اب وہ مجھ پر ہی خنجر چلاتا رہا ہے فقط
فضاء فانیہ
اداس دل اور خموش لب ہیں ہر ایک جانب غموں کا سایہ مٹادے وحشت کا ہر پہر تو سکوں عطا کر مرے خدایا کہ راہ شیطاں پہ چلتے چلتے میں
جدا دونوں ہوئے ہیں ہم فقط میرا تڑپنا کیوں یوں تنہا سرد راتوں میں بس اک میرا سسکنا کیوں؟ ابھی تک ساتھ میرا تھا ابھی تک پاس تھے میرے