درد میں ہوں مبتلا میں دل میں تیرا زخم ہے
تو نے مجھ کو دے دیا پر کتنا گہرا زخم ہے
جس کو اپنا میں نے جانا وہ منافق بن گیا
غیر کا ہرگز نہیں یہ میرا اپنا زخم ہے
یہ خواہش جو رہتی جینے کی دل میں
یہ آتش جو جلتی ہے سینے میں اپنے
تمنا یہی ہے کہ ہو ایک خیمہ
وہ خیمہ مدینے کی راہ میں سجا ہو
یہ منظر بھی اپنا مقدر بنے اب
شجر یہ دل و جاں پہ سایہ کرے اب
حسیں آقا سا دنیا میں کہیں چہرا نہیں ملتا
مدینے کی فضا جیسا کہیں جلوا نہیں ملتا
نظارہ شہر آقا کا انوکھا ہے جہاں بھر میں
کوئی بھی سبز گنبد سا کہیں پیارا نہیں ملتا