حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو
کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو
بیٹھنے دو یار کے پہلو میں اے چارہ گرو
مجھ پہ بھی کچھ پَل فِدا دُنیا کی رعنائی تو ہو
اک دن کا ہم سفر بھی وہ کتنا عجیب تھا
میرا اور اس کا ربط بھی کتنا غریب تھا
اک بار مل کے مجھ سے وہ یہ کہہ کے چل دیا
شاید کہ یہ جدائی ہی اپنا نصیب تھا
دو انتہائیں چلتیں رہیں ساتھ ساتھ اور
کہتے رہے یہ لوگ وہ میرے قریب تھا
سوچا تو…
اپ خیر البشر آپ خیر الورٰی
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
بعد اللہ کے اعلی رتبہ ترا
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
اے حبیب خدا ،خاتم المرسلیں
آپ سے چمکی انسانیت کی جبیں