اک دن کا ہم سفر بھی وہ کتنا عجیب تھا
میرا اور اس کا ربط بھی کتنا غریب تھا
اک بار مل کے مجھ سے وہ یہ کہہ کے چل دیا
شاید کہ یہ جدائی ہی اپنا نصیب تھا
دو انتہائیں چلتیں رہیں ساتھ ساتھ اور
کہتے رہے یہ لوگ وہ میرے قریب تھا
سوچا تو…
اپ خیر البشر آپ خیر الورٰی
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
بعد اللہ کے اعلی رتبہ ترا
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
اے حبیب خدا ،خاتم المرسلیں
آپ سے چمکی انسانیت کی جبیں
یومِ مزدور ہے، مزدور کو چھٹی ہی نہیں
سچ یہ مشہور ہے، مزدور کو چھٹی ہی نہیں
کیسے دوں اس کو مبارک، میں خوشی کے دن کی
دیکھ رنجور ہے، مزدور کو چھٹی ہی نہیں
بیعت تھی جان دینے کی اور تھا نبی کا ہاتھ
اس ہاتھ کی طرف بڑھا فوراً سبھی کا ہاتھ
سلمان کا بلال کا بوزر ولی کا ہاتھ
شامل تھا ان ہی ہاتھوں میں مولیٰ علی کا ہاتھ
تمنا ہے سرِ دنیا بس اک یہ کام کر جاؤں
پیامِ سیدِ ابرار کو میں عام کر جاؤں
نجاست شرک و بدعت کی جہاں بھر سے میں دھو ڈالوں
کہ میں توحید کے اس نور کا اِتمام کر جاؤں
جہالت کے اندھیروں کو اجالوں شمع دل سے
چراغِ علم سے روشن میں ہر اک گام…
خط کئی لکھے مگر اک بھی نہ اِرسال کیا
میں نے یہ کام کئی ماہ، کئی سال کیا
اور بھی کام تھے، پر میں نے محبت کو چُنا
ہاں! ضروری یہ لگا، بس یہی فِی الحال کیا