ہم ختم نبوت والے ہیں ، پرچار اسی کا کرتے ہیں
پکا یہ عقیدہ اپنا ہے ، اظہار اسی کا کرتے ہیں
ہم جان کریں اس پر قرباں ، بڑھتا ہے ہمارا یوں ایماں
اس پر ہی لٹا دیں گے سب کچھ ، اقرار اسی کا کرتے ہیں
جب رویوں میں بدلاؤ آ نے لگا
لمحہ لمحہ ہمیں خوں رُلانے لگا
پھیر کر چل دیا روخ وہ اوروں کے سنگ
دعوۂِ عشق جو تھا ٹِھکانے لگا
میری حالت پہ سب رو رہے تھے مگر.!
اک وہی شخص تھا مسکرانے لگا..!
اُتارتا ہوں ڈائری پر اک خیال کی تھکن
کِسی کے ساتھ کے عروج اور زوال کی تھکن
جو ایک جھوٹے دستخط پہ سینکڑوں کماتا ہے
کہاں سمجھ سکے گا وہ بھلا حلال کی تھکن