حرم جو دیکھ آئی ہیں وہ آنکھیں خوبصورت ہیں
حرم کی باتیں کرتی ہیں زبانیں خوبصورت ہیں
ابھی تک بھی تصور میں وہ مکہ ہے مدینہ ہے
حرم کی آنے والی سب ہی یادیں خوبصورت ہیں
کسی کو مال کی چاہت، کوئ ہے یار کا عاشق
مجھے الفت محمد سے، میں ہوں سرکار کا عاشق
اترتے ہیں ملائک بھی جہاں پر با ادب ہوکر
میں اس دربار کا شائق میں اس دربار کا عاشق
اے مولا درد سارے چھین کر خوشیاں عطا کر دے
میرے بے چین اس دل کو سکوں سے آشنا کر دے
کرم کی بارشیں برسا میری روح کے بیاباں پر
کہ دھل جائے گناہ کی دھند، روشن ہو ہر اک منظر
نظر آئے تیری قدرت مجھے ہر چیز کے اندر
میرے دل کے نہاں خانوں میں…
کسی کی ابتدا روشن کسی کی انتہا روشن
مگر میری رہی ہے زندگانی ہر دفعہ روشن
شمع تیرے مقدر میں لکھا ہے جلکے بجھنا ہی
خدا رکھے جسے رہتی ہے بس وہ ہی سدا روشن