ہے مدینے کا سماں چاروں طرف
نور کی ہے کہکشاں چاروں طرف
بوسہ ء گنبد کو یہ بے تاب ہے
جھک رہا ہے آسماں چاروں طرف
یاد آئے پھر بہت حبشی بلال
گونجی مسجد جب اذاں چاروں طرف
نبی کے شہر کا منظر میں با رہا دیکھوں
ترے کرم سے ہمیشہ مرے خدا دیکھوں
مرے بدن سے مری روح بھی نکل جائے
مدینہ میں جونہی روضہء مصطفی دیکھوں
میں جالیوں پہ برستی ہوئی ان آنکھوں سے
حسین چہرہ وہ آقا کا دل ربا…
دربار مصطفی میں ، زار و قطار رویا
اپنی جفائیں سوچیں ، میں بار بار رویا
طیبہ میں پھر رہا تھا ، مجرم بنا ہوا تھا
سوچے نبی کے احساں ، میں بے شمار رویا
کیسے بتاؤں تم کو ، کس وقت چپ ہوا تھا ؟
آقا کے شہر میں میں ، لیل و نہار رویا…