نم ہوا خود نہ کوئی موج نتھاری تو نے عمر کس دجلۂ حیرت میں گزاری تو نے رحم ہر شخص کی آنکھوں میں نظر آتا ہے دیکھ حالت جو بنا
urdu shayari love sad
غم کی دہلیز پہ تنہا ہوں میاں کوئی نہیں مجھ کو لگتا ہے بھلائی کا نشاں کوئی نہیں در بدر ایسے بھٹکتا ہوں ، مکاں کوئی نہیں اے خدا تیرے
ہوا سے دھند کا جیسے حصار ٹوٹتا ہے یہ زعم ِ دل بھی سر ِ کوئے یار ٹوٹتا ہے کبھی کبھی مجھے ہوتی ہے دشمنوں کی طلب کبھی کبھی تو
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی
تباہیوں کے شکستہ نشاں سنبھالے گئے سفینے ڈوب گئے ، بادباں سنبھالے گئے یہی سبب تھا تعلُّق کی بے ثباتی کا یقین چھوڑ کے وہم و گماں سنبھالے گئے
اب دِکھاتا نہیں وہ ایسی کرامات مجھے اور عطا کرتا نہیں شرفِ ملاقات مجھے میرے دل سے نہیں جاتے نہ کبھی جائیں گے مار ڈالیں گے جدائی کے یہ اثرات
نامرادی کے پسینے سے شرابور ہوں میں اے مری تازہ تھکن دیکھ بہت چٌور ہوں میں بات یہ ہے کہ کوئی آنکھ بھی دلچسپی لے شیشۂ خواب دکھانے میں تو
لبوں پر دشمنی کے تذکرے اچھے نہیں لگتے سماعت کو یہ کڑوے ذائقے اچھے نہیں لگتے مری آنکھوں میں ایسے جھلملاتے ہی رہیں آنسو چراغوں سے یہ خالی طاقچے اچھے
اُتارتا ہوں ڈائری پر اک خیال کی تھکن کِسی کے ساتھ کے عروج اور زوال کی تھکن جو ایک جھوٹے دستخط پہ سینکڑوں کماتا ہے کہاں سمجھ سکے گا وہ
کچھ بھی تو پھر بنا اس کےدیکھا نہ تھا عکس اوجھل کبھی اس کا ہوتا نہ تھا رب نےبخشی تھی دولت اسے حسن کی دید سے نینوں کا پیالہ بھرتا
Load More