کچھ بھی تو پھر بنا اس کےدیکھا نہ تھا
عکس اوجھل کبھی اس کا ہوتا نہ تھا
رب نےبخشی تھی دولت اسے حسن کی
دید سے نینوں کا پیالہ بھرتا نہ تھا
عشق کی آگ میں تنہا جلتی رہی
حال دل کا کبھی اس نے پوچھا نہ تھا
اے میرے دل تو بتا بھی تجھے ہوا کیا ہے؟
یہ تیرے درد کی آخر بتا دوا کیا ہے؟
لہو کے گھونٹ جو بھرتا ھی جا رہا ہے تو
کسی کے لب سے ابھی کے ابھی سنا کیا ہے؟
یہ شرم سے تیری آنکھیں جھکی جھکی کیوں ہیں؟
اے ہم سفر…
اک ذرا مجھ سے دمِ مرگ تماشہ نہ ہوا
بس اسی واسطے مُردہ مرا اچھا نہ ہوا
تیرے جانے پہ بھی کب حسبِ توقع ہوا کچھ ؟
میں بھی مٹی نہ ہوا تو بھی ستارہ نہ ہوا
جب بلاتے نہ تھے،روتا تھا، تڑپتا تھا بہت
اب بلایا ہے تو پاؤں ہوۓ شل،جا نہ ہوا
اس…
اک رويہ تھا جو 'روا' نہ ہوا
ورنہ پہلے بھی کم برا نہ ہوا
اسکو لاۓ تھے کھینچ تان کے سو
وہ دوا ہو گیا،شفا نہ ہوا
جانے کیا نقص تھا نمک داں میں ؟
زخم سلگا ،مگر ہرا نہ ہوا
ہاۓ نقصان پارسائی کے !…
غم سے وابستگی میری قسمت میں ہے
ایک افسردگی میری قسمت میں ہے
جگکماتے جہاں سے نہ دل لگ سکا
مستقل تیرگی میری قسمت میں ہے
مال و ذر کی کمی تو نہیں ہے مگر
تلخیِ مفلسی میری قسمت میں ہے
کیا میں محرومِ محفل رہونگا سدا
کیا غمِ دل لگی…
کبھی جو غم کے اندھیروں نے گھیر مارا مجھے
تمہاری یاد نے بڑھ کر دیا سہارا مجھے
میں ایک اشک ہتھیلی پہ دھر کے چلتا ہوں
ہزار سمت دکھاتا ہے یہ ستارا مجھے
تمہاری آنکھیں بھی کتنا بڑا سمندر ہیں
ملا نہ ان کا کبھی دوسرا کنارا مجھے
لٹا ہی…
وحشت زدہ عجب سے خیالات کی طرف
ہر ایک لمحہ ذہن ہے خدشات کی طرف
آئینہ دیکھتے ہوئے جاتا ہے اب دھیان
ویران وخستہ حال مقامات کی طرف
لائی جو ذات مجھ کو عدم سے وجود میں
مشکل پڑی تو دیکھا اسی ذات کی طرف
سالار ہوگیا ہے یہاں مبتلاۓ عشق…
کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے
سو جیسے لوگ تھے ویسے ملے جواب مجھے
وہ روشنی جو مری ذات سے نہ پُھوٹی تھی
ہَوا کو دینا پڑا اُس کا بھی حساب مجھے
مَیں اب چراغِ شبستاں بُجھانے والا ہوں
بلا رہا ہے سرِ دشت ماہتاب مجھے
مری سرشت، مری…
زندگی میں اب اُجالے ہی نہیں ھیں ہمنوا
ظلمتیں ھی ظلمتیں پھیلی ہوئی ہیں ہرجگہ
آڑے آتا ھی نہیں مشکل گھڑی میں کوئی بھی
دوستی ہے مطلبی، رشتے ہیں سارے بے وفا
ھے بظاہر پارسائی ، نیتوں میں کھوٹ ھے
ظالموں نے اوڑھ…