میرے فاروق اعظم کو شجاعت زیب دیتی ہے
عدل بھی زیب دیتا ہے عدالت زیب دیتی ہے
گزر جائیں وہ جس جانب تو رستہ چھوڑدے شیطاں
مبارک چہرے پر ان کو جلالت زیب دیتی ہے
میرے اجداد نے مانگا چمن میں آشیاں لوگو
میرے رب نے عطا کر دی یہ فصل گلستاں لوگو
اگرچہ ظلم و تاریکی میں ڈوبا ہے جہاں لوگو
مگر ہم کو ہمارے رب سے ہے حکم اذاں لوگو
اُس کے پاس جانے سے، راحتیں تو آئیں گی
دو پَلوں کی خوشیاں بھی ہاتھ میں تو آئیں گی
جِتنا وہ حسیں ٹھہرا، اُس پہ رشک کرنے کو
اِردگرد بستی سے مہ وشیں تو آئیں گی
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے
بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے
تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں
دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی بہت ہوتا ہے
ہم بھی کیا لوگ ہیں سب جھولیاں بھر لاتے ہیں
بے یقینی کا تو ماسہ بھی بہت ہوتا ہے
شکریہ…
دل میں نام عمر لب پہ نامِ عمر
جانتے ہیں مسلماں مقامِ عمر
اہلِ حق کے لیے نرم لہجہ رہا
باطلوں کے لیے انتقامِ عمر
کیسے دورِ خلافت چلاتے رہے
دیکھتے ہیں جو ہم اہتمامِ عمر