کیا پوچھتے ہو ،زیست میں کیا تجربہ رہا ؟
وہ دوڑ ہی نہیں تھی جو میں دوڑتا رہا
وہ لفظ کیا تھے ،کس نے کہے تھے، خبر نہیں
بس اِتنا یاد ہے کہ مرا دل دُکھا رہا
حق جتانے کے لئے کچھ آبلہ پائی تو ہو
کم سے کم اِن ریگزاروں سے شناسائی تو ہو
بیٹھنے دو یار کے پہلو میں اے چارہ گرو
مجھ پہ بھی کچھ پَل فِدا دُنیا کی رعنائی تو ہو
اپ خیر البشر آپ خیر الورٰی
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
بعد اللہ کے اعلی رتبہ ترا
مصطفی مصطفیٰ مصطفیٰ مصطفیٰ
اے حبیب خدا ،خاتم المرسلیں
آپ سے چمکی انسانیت کی جبیں