آنسوؤں کو روک کر ہنسنا پڑا اِس شہر میںخوش مزاجی اوڑھ کر چلنا پڑا اِس شہر میں عیب ہے سنجیدگی خاموش رہنا جرم ہےکیا کریں کہ مَسخرہ بننا پڑا اِس
urdu poetry 2 lines
رسمی تعلقات کی بھرمار دیکھیےیعنی کہ رشتہ داری کا معیار دیکھیے کتنوں کا ساتھ وقتِ مُصیبت میں ہے جناب!اور کون کون ہو گیا بیزار دیکھیے اوروں کے عیب دیکھنا اب
خلیل اللہ ابراہیم کی باتیں سناتا ہوںخدا کے واسطے قربانیاں ان کی بتاتا ہوں خلیل اللہ نے اللہ پہ سبھی کچھ ہی لٹا ڈالاکوئی بھی حال جب آیا تو خود
ملالِ نقشِ ماضی سے بھری ہےہمارے فون کی جو گیلری ہے محبت ایک ایسی نوکری ہےغم و آلام جس کی سیلری ہے اُسی کی بات سچی ہے کھری ہےکہ جس
درد اور غم کی سیاہ رات کے مالک سن لےمیری خوشیوں کی حسیں صبح کے خالق سن لے اپنی امت کو کسی حال میں مایوس نہ کرہم گناہ گار سے
اے میرے دوست اے بھائی تو مجھ کو جاں سے پیارا ہے کہ رنج و غم کی اس دنیا میں تو میرا سہارا ہے
دستار فضیلت کی یہ ساعت ہو مبارک اللہ کے قرآن کی نعمت ہو مبارک حافظ ہو بنے رب کے کرم سے مرے پیارے دل پر ترے برسی ہے جو رحمت
شبِ سیاہ میں کچھ اِس لیے عیاں تھے ہم زمیں پہ پھیلی ہوئی گَردِ کہکشاں تھے ہم چراغ اور ہَوا میں نہ تھا گُریز کوئی اک ایسی طرزِ ضیافت کے
ماں تیری عظمتوں پر خود کو نثار کردوں میں تیرے نام اپنے لٙیْلُ و نٙہار کردوں قدموں کی خاک تیرے پھر بھی نہ بن سکوں گا چاہے میں اپنی ہستی
میں غلامِ شہہ بطحاء ہوں علی میرے ہیں میں وفادارِ صحابہ ہوں علی میرے ہیں میں علی شیرِخدا ابنِ ابی طالب سا دل میں صدیق کو رکھتا ہوں علی میرے
Load More