شبِ سیاہ میں کچھ اِس لیے عیاں تھے ہم
زمیں پہ پھیلی ہوئی گَردِ کہکشاں تھے ہم
چراغ اور ہَوا میں نہ تھا گُریز کوئی
اک ایسی طرزِ ضیافت کے میزباں تھے ہم
کسی کسی کو سنائی دیے تھے حرف بہ حرف
کسی کسی کے لیے فجر کی اذاں تھے ہم
کچھ اِس…
ماں تیری عظمتوں پر خود کو نثار کردوں
میں تیرے نام اپنے لٙیْلُ و نٙہار کردوں
قدموں کی خاک تیرے پھر بھی نہ بن سکوں گا
چاہے میں اپنی ہستی گرد و غبار کردوں
تجھ کو ہر اک خوشی دوں ، رکھوں بچا کے غم سے
قربان تُجھ پہ اپنے باغ و بہار کردوں…
تاجدارِ حرم، رب کا پیار آپ ہیں
دلنشیں ، بہتریں ، باوقار آپ ہیں
کتنے دلکش ، حسیں ، مہ جبیں ، نازنیں
ہاں ! خدا کی قسم ، شاندار آپ ہیں
کھا کے پتھر دعائیں ہی !!!! دیتے رہے
فکرِ اُمت میں یوں بےقرار آپ ہیں
خُلد میں آپ کا قُرب !!!!…
فانی دنیا سے پیار کر بیٹھے
اس کو سر پر سوار کر بیٹھے
تم محبت کیوں اس سے کرتے ہو؟
دل کو اپنے بیمار کر بیٹھے
دھوکہ کھایا ہے اس کے دھوکے سے
خود کو تم بے قرار کر بیٹھے
رات دن جستجو میں اس کی لگے
تم جوانی بھی خوار کر بیٹھے
تجھ سے…